گوتم نولکھا کی ممبئی منتقلی ‘ پیشی وارنٹ کی تفصیل پیش کرنے کا حکم کالعدم

   

نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روز مہاراشٹر کے بھیما کوریگاؤں معاملے میں دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو رد کردیا، جس میں اس نے قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے ) کو ملزم گوتم نولکھا کو دہلی سے ممبئی منتقل کرنے سے متعلق پیشی وارنٹ ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔عدالت عظمی نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کو اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے تھا۔جسٹس ارون مشرا، جسٹس نوین سنہا اور جسٹس اندرا بنرجی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے دہلی ہائی کورٹ کے 27 مئی کے حکم کو چیلنج کرنے والی این آئی اے کی اپیل منظور کرتے ہوئے تحقیقاتی ایجنسی کے خلاف کیے جانے والے غیر ضروری تبصرے کو بھی ہٹانے کی ہدایت دی۔تفتیشی ایجنسی نے دہلی اور ممبئی میں این آئی اے کی خصوصی عدالت میں جاری کارروائیوں کا وہ ریکارڈ طلب کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جس کی بنیاد پر گوتم نولکھا کو دہلی سے ممبئی منتقل کیا گیا تھا۔ تفتیشی ایجنسی نے یہ کہتے ہوئے چیلنج کیا تھا کہ اس کیس کی سماعت دہلی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے ۔ سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے کہا کہ “گوتم نولکھا کی خودسپردگی کے دوران ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ تھا۔ ممبئی میں قایم این آئی اے کے خصوصی جج نے تفتیشی ایجنسی کی دلیلوں کی بنیاد پر نولکھا کی منتقلی کا حکم دیا تھا”۔ مہتا نے کہا کہ “ہم نے عدالت سے کچھ چھپایا نہیں۔گوتم نولکھا ان پانچ انسانی حقوق کارکنوں میں شامل ہیں جنھیں بھیما کوریگاؤں میں تشدد کے معاملے میں نکسلیوں سے مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گوتم نولکھا کو پونے کی پولیس نے اگست 2018 میں ان کی دہلی کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔