بس حادثہ میں جاں بحق افراد کی شناخت اور تدفین میں تعاون کریں گے
حیدرآباد۔ 19 نومبر (سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے گورنر آندھراپردیش جسٹس ایس عبدالنذیر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد سعودی عرب روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مدینہ منورہ کے قریب پیر کے دن پیش آئے بس حادثہ میں تقریباً 45 عمرہ زائرین کے جاں بحق ہونے کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت نے وفد روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جاں بحق افراد کے پسماندگان سے تعاون اور تدفین کے انتظامات کے سلسلہ میں یہ وفد سعودی حکام سے بات چیت کرے گا۔ وزارت خارجہ نے بس حادثہ میں ہلاکتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق امدادی کاموں کی نگرانی کے علاوہ ہندوستانی سفارتی حکام اور سعودی حکام سے اعلیٰ سطحی وفد ملاقات کرتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لے گا۔ جسٹس عبدالنذیر کے ہمراہ سکریٹری اوورسیز افیئرس وزارت خارجہ ارون کمار چٹرجی بھی سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں۔ ہندوستانی وفد جاں بحق افراد کی تدفین میں شرکت کرے گا۔ ریاض میں ہندوستانی سفارتخانہ اور جدہ میں ہندوستانی قونصل جنرل کے عہدیدار سعودی حکام سے تعاون کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی شناخت کی مساعی کررہے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حکومت ہند متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ مکہ مکرمہ سے عمرہ کی تکمیل کے بعد مدینہ منورہ روانگی کے دوران 25 کیلو میٹر پہلے عمرہ زائرین کی بس آئیل ٹینکر سے ٹکرا گئی تھی۔ جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ 54 عمرہ زائرین 9 نومبر کو جدہ روانہ ہوئے تھے اور 23 نومبر کو ان کی واپسی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ 4 زائرین کار کے ذریعہ مدینہ روانہ ہوئے جبکہ 4 دوسرے ناگزیر وجوہات کے سبب مکہ مکرمہ میں رہ گئے تھے۔ 46 افراد کے ساتھ بس مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوئی اور حادثہ میں 45 افراد جاں بحق ہوئے۔ محمد عبدالشعیب نامی نوجوان حادثہ میں محفوظ رہا جو مدینہ منورہ کے ہاسپٹل میں زیر علاج ہے۔ اسی دوران صدر نشین تلنگانہ حج کمیٹی مولانا سید غلام افضل بیابانی خسرو پاشاہ اور صدر نشین ٹمریز محمد فہیم قریشی نے گورنر آندھرا پردیش جسٹس عبدالنذیر سے ملاقات کی اور تفصیلات سے واقف کرایا۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے زائرین اور ان کے خاندانوں کی تفصیلات کے علاوہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے امدادی اقدامات سے واقف کرایا گیا۔ حکومت نے 38 رشتہ داروں کو مدینہ منورہ روانہ کیا ہے۔ جسٹس عبدالنذیر نے تیقن دیا کہ وہ سعودی حکام سے بات چیت کرتے ہوئے شناخت اور تدفین کی جلد تکمیل کی مساعی کریں گے۔ 1