چیف منسٹر ریونت ریڈی کے بعد گورنر کے دورہ سے قیاس آرائیاں
حیدرآباد۔13۔نومبر(سیاست نیوز) گورنر تلنگانہ کے دورۂ دہلی پر تمام سیاسی جماعتوں کی نظریں مرکوز ہیںکیونکہ حکومت کی جانب سے سابق ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کے خلاف کاروائی کے سلسلہ میں دی گئی درخواست دو ہفتہ سے گورنر کے دفتر میں زیر التواء ہے ۔ گورنر تلنگانہ مسٹر جشنو دیو ورما کے دورہ ٔ دہلی سے قبل کے ٹی راما راؤ اور چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے دورۂ دہلی کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل پائی جانے لگی ہے اور کہا جار ہاہے کہ گورنر کی دہلی سے واپسی کے بعد اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ گورنر تلنگانہ دہلی میں منعقدہ آیوش کے پروگرام میں شرکت کے لئے دہلی روانہ ہوئے ہیں جبکہ ان کا کسی بھی مرکزی حکومت کے وزیر یا قیادت سے ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ہے لیکن چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے گذشتہ یوم دورۂ دہلی اور اس سے قبل سابق ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کے دورۂ دہلی کو بھی F1 ریس معاملہ میں گورنر تلنگانہ کو پیش کی گئی درخواست کے جوڑ کردیکھا جانے لگا ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی قائدین کا کہناہے کہ کانگریس اور بی آر ایس کے درمیان جاری اس رسہ کشی کے معاملہ میں وہ کوئی رائے نہیں دیں گے کیونکہ اگر کانگریس حکومت کے ٹی راما راؤ کے خلاف کوئی کاروائی کرتی ہے تو فی الحال بھارتیہ جنتا پارٹی کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا جبکہ گورنر کے پاس زیر التواء درخواست کو قبول کرنے یا اسے مسترد کرنے کا مکمل اختیار گورنر کے پاس محفوظ ہے اسی لئے وہ اس مسئلہ پر رائے دیتے ہوئے کوئی تنازعہ پیدا کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ کانگریس قائدین کا الزام ہے کہ کے ٹی راما راؤ دورۂ دہلی کے ذریعہ مرکزمیں برسراقتدار بی جے پی حکومت سے مدد حاصل کرنے کے لئے دہلی پہنچے ہیں تاکہ F1 ریس معاملہ میں ان کے خلاف کسی بھی طرح کی کاروائی سے گورنر کو روکا جاسکے جبکہ بھارت راشٹرسمیتی کے قائدین کے ٹی آر کے دورۂ دہلی کو حکومت کی بدعنوانیوں کی شکایات اور حقائق کو منظر عام پر لانے کے لئے کیا جانے والا دورہ قرار دے رہے ہیں۔ گورنر جشنودیو ورما کے دورۂ دہلی کے سلسلہ میں ذرائع کا کہناہے کہ وہ آیوش کانفرنس میں شرکت کے لئے دہلی روانہ ہوئے ہیں اور ان کے پروگرام میں کسی بھی مرکزی وزیر یا حکومت کے ذمہ داروںسے ملاقات کا منصوبہ شامل نہیں ہے لیکن ذرائع کا کہناہے کہ گورنر کے دورہ کے دوران سیاسی تبدیلیوں کے پیش نظر مسٹر جشنو دیو ورما کے پروگرامس میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے اور وہ مرکزی حکومت کے ذمہ داروں سے ملاقات کرسکتے ہیں۔3