گورنر کا اچانک یوٹرن تلنگانہ میں موضوع بحث، چیف منسٹر کی ستائش

   

حکومت سے ٹکراؤ کا ارادہ نہیں ۔ بیک وقت دو انتخابات کی تائید، سناتھن دھرم پر تنقید کی مذمت
حیدرآباد ۔ 9 ستمبر (سیاست نیوز) دو سال تک حکومت سے ٹکراؤ کی پالیسی پر عمل کرنے والی گورنر تلنگانہ ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن نے اچانک اپنے موقف میں نرمی پیدا کرلی ہے اور چیف منسٹر کے سی آر کی ستائش کرتے ہوئے انہیں ایک طاقتور لیڈر قرار دیا اور کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر کو دیکھ کر وہ کافی کچھ سیکھ چکی ہیں۔ مستقبل میں وہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہیں۔ ٹکراؤ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔ بحیثیت گورنر 4 سال کی تکمیل پر گورنر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بات بتائی ہے۔ گورنر کے تازہ موقف پر سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اچانک یو ٹرن پر حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ وہ حکومت سے کوئی تنازعہ بھی نہیں چاہتیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوامی خدمات انجام دینا چاہتی ہیں مگر راج بھون کے کچھ حدود ہوتے ہیں۔ چیف منسٹر کے سی آر تجربہ کار اور ایک ویژن رکھنے والے قائد ہیں۔ انہیں دیکھ کر چار سال میں بہت کچھ سیکھ چکی ہیں۔ راج بھون اور پرگتی بھون کے درمیان دوریاں اور تال میل کا فقدان ہونے کی گورنر نے تردید کی ۔ گورنر ڈاکٹر سوندرا راجن نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر کی دعوت پر بھی وہ سکریٹریٹ کا دورہ کرچکی ہیں۔ تلنگانہ میں وہ عوام سے ملاقات کررہی ہیں مگر ان پر چند لوگ سیاست کرنے کا الزام عائد کررہے ہیں۔ جس کو وہ کوئی اہمیت نہیں دیتیں۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت سے کوئی جنگ نہیں ہے۔ راج بھون پہنچنے والے ہر بل پر وہ اندھادھند دستخط نہیں کرتیں۔ تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد ہی وہ فیصلہ کرتی ہیں۔ چند بلز میں کچھ خامیاں تھیں جس کی وجہ سے وہ ان بلز کو دوبارہ حکومت کو اوپس کرچکی ہیں۔ آر ٹی سی بل کے معاملے میں غیرضروری تنازعہ پیدا کیا گیا۔ مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلئے انہوں نے چند تجاویز پیش کی تھیں۔ گورنر کوٹہ میں کونسل کیلئے دو ناموں کی حکومت نے سفارش کی ہے۔ گورنر کوٹہ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر دو نام کی کس کوٹہ میں سفارش کی گئی حکومت نے اس کی وضاحت نہیں کی ۔ گورنر نے مفادپرستی کیلئے سناتھن دھرم پر تنقید کرنے والے ٹاملناڈو کے وزیر کی مذمت کی۔ بیک وقت اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات کی گورنر ڈاکٹر سوندرا راجن نے بھرپور تائید کی۔ خواتین تحفظات بل پر انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہونے پر زور دیا۔ن