گورنر کا خطبہ مایوس کن، کوئی نئی بات نہیں

   

آر چندر شیکھر ریڈی کا الزام، انتخابی وعدے فراموش
حیدرآباد۔/6 مارچ، ( سیاست نیوز) تلگودیشم پارٹی نے اسمبلی کے بجٹ سیشن سے گورنر کے خطبہ کو مایوس کن قرارد یا اور کہا کہ گورنر کے ذریعہ پرانی تقریر دہرائی گئی ہے۔ رکن پولیٹ بیورو آر چندر شیکھر ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کے خطبہ میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ حکومت کی جانب سے تیار کردہ خطبہ میں نئی پالیسیوں کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ گورنر کے خطبہ میں چیف منسٹر کی زبردست تعریف اور توصیف کی گئی۔ ڈبل بیڈ روم مکانات کیلئے 2 لاکھ 72 ہزار 763 مکانات کی منظوری کا دعویٰ کیا گیا لیکن تعمیر و تقسیم کے اعداد و شمار نہیں ہیں۔ چندر شیکھر ریڈی نے کہا کہ 2017-18 میں ای راجندر نے جو بجٹ پیش کیا تھا اسی انداز میں حکومت جاریہ سال بجٹ کی تیاری کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو بھاری قرض میں ڈبو دیا گیا ہے اور اس کی پابجائی عوام پر بوجھ عائد کرتے ہوئے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں ڈبل بیڈ روم مکانات کی فراہمی کی تفصیلات جاری کی جائیں۔ انہوں کہا کہ ڈبل بیڈ روم مکانات کے سلسلہ میں حکومت ہر سال مختلف دعوے کررہی ہے۔ 2 جون 2014 کو تشکیل تلنگانہ کے وقت ریاست کا بجٹ 16000 کروڑ منافع پر مشتمل تھا لیکن چھ برسوں میں ریاست کو 2 لاکھ کروڑ سے زائد کا مقروض بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی زیادتہ تر آمدنی حیدرآباد سے حاصل ہوتی ہے جس کا سہرا تلگودیشم کے سَر جاتا ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کے دور میں شہر کی ترقی کے لئے جو اقدامات کئے گئے اس کے سبب حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے خطبہ میں اہم انتخابی وعدوں کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ کسانوں سے متعلق اعلانات کا کوئی ذکر نہیں۔ مسلمانوں اور گریجن طبقہ کو 12 فیصد تحفظات کے وعدہ کو فراموش کردیا گیا۔ ایک لاکھ مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا خطبہ میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ چندر شیکھر ریڈی نے کہا کہ حکومت فلاحی اسکیمات کے بجائے شراب کی فروخت سے آمدنی میں اضافہ کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے بجٹ کو عوام کیلئے مایوس کن قرارد یا اور کہا کہ صرف بلند بانگ دعوؤں کے ذریعہ گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔