گورنر کی کماراسوامی کو مہلت ہوا ہوگئی، کانگریس سپریم کورٹ سے رجوع

,

   

Ferty9 Clinic

لیجسلیٹرز کو وہپ جاری کرنا سیاسی پارٹی کا دستوری حق، 17 جولائی کا عدالتی حکمنامہ اسمبلی کارروائی میں حائل، پردیش کانگریس کا استدلال
نئی دہلی ، 19 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کرناٹک کانگریس آج اس استدلال کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی کہ 15 باغی کانگریس۔ جے ڈی (ایس) ایم ایل ایز کے استعفوں کے بارے میں اس کا 17 جولائی کا حکمنامہ تحریک اعتماد پر جاری عمل کے بارے میں اس کے لیجسلیٹرز کو وہپ کی اجرائی میں پارٹی کیلئے رکاوٹ بن رہا ہے۔ کرناٹک کانگریس کے سربراہ دنیش گنڈو راؤ کی داخل کردہ درخواست نے اُس آرڈر کے بارے میں وضاحت چاہی جس میں کہا گیا کہ 15 باغی ایم ایل ایز کو جاریہ اسمبلی کارروائی میں حصہ لینے کیلئے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ درخواست میں کہا گیا کہ یہ عدالتی ہدایت پارٹی کے وہپ جاری کرنے کے حق پر غالب ہورہی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ فاضل عدالت کے حکمنامہ نے ایک سیاسی پارٹی کے اپنے ایم ایل ایز کو وہپ جاری کرنے کے اختیار کو بے اثر کررہا ہے کیونکہ ایسا کرنا اس کا دستوری حق ہے اور عدالت اس پر حد نہیں لگا سکتی ہے۔ عرضی میں مزید بیان کیا گیا کہ آرڈر کو کانگریس لیجسلیچر پارٹی کو فریق بنائے بغیر جاری کردیا گیا، جس کے موجودہ طور پر کرناٹک اسمبلی میں 79 ایم ایل ایز ہیں۔ فاضل عدالت نے 17 جولائی کو 15 ایم ایل ایز کی عرضی پر حکمنامہ جاری کیا تھا، جس میں اسپیکر کے آر رمیش کمار اور چیف منسٹر ایچ ڈی کماراسوامی مدعاعلیہان بنائے گئے۔ پردیش کانگریس کی درخواست ایسے وقت داخل کی گئی جب اسمبلی میں کماراسوامی کی پیش کردہ تحریک اعتماد پر مباحث جاری تھے۔ گورنر کرناٹک وجوبھائی والا نے جمعرات کو مہلت طے کی تھی کہ جمعہ کو 1:30 بجے دن تک اکثریت ثابت کی جائے۔ اسمبلی کارروائی متزلزل کانگریس۔ جے ڈی (ایس) حکومت کی قسمت کا فیصلہ کرنے والی تحریک اعتماد پر ووٹنگ کے بغیر ختم ہوگئی۔ اسمبلی میں برسراقتدار مخلوط نے پُرشور انداز میں سوال اٹھایا کہ گورنر کو اس طرح کی ہدایت جاری کرنے کا اختیار کیونکر ہوسکتا ہے، جبکہ کماراسوامی نے ایک سپریم کورٹ فیصلے کی مثال پیش کی کہ گورنر مقننہ کے نگران کی حیثیت سے عمل نہیں کرسکتا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ گورنر پر تنقید نہیں کریں گے اور اسپیکر سے درخواست کریں گے کہ آیا گورنر ایسی مہلت طے کرسکتے ہیں؟ فاضل عدالت میں جمعہ کو داخل کردہ درخواست میں پردیش کانگریس نے کہا: ’’پورے احترام کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے کہ حکمنامہ مورخہ 17 جولائی کے نتیجے میں درخواست گزار کے دستوری حقوق دسویں شیڈول کے تحت شدید متاثر ہورہے ہیں اور اس لئے ہنگامی درخواست پیش کی جارہی ہے۔‘‘ یہ بھی بیان کیا گیا کہ دستور کے دسویں شیڈول کے تحت سیاسی پارٹی کو اپنے لیجسلیٹرز کیلئے وہپ جاری کرنے کا حق حاصل ہے۔ ’’دستور کے تحت اس حق سے استفادہ کسی شرط سے مشروط نہیں، نہ ہی یہ عدالت کے کوئی تحدیدی احکام کے تابع ہوسکتا ہے چاہے وہ وہپ کی اجرائی سے قبل کا کیوں نہ ہو۔ مزید اہم یہ کہ دسویں شیڈول کے مقاصد کیلئے کوئی انکوائری دستور کے آرٹیکل 212 کے معنی و مفہوم کے مطابق ریاستی مقننہ کا عمل ہے۔‘‘ کانگریس نے فاضل عدالت کی دستوری بنچ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کیا کہ 17 جولائی کے آرڈر کا ایسا مفہوم جو سیاسی پارٹی کے اپنے لیجسلیٹرز کو وہپ جاری کرنے کے اختیار کو بے اثر کرے ، دستور کے دسویں شیڈول کے دفعات کے مغائر ہوگا۔