گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکر کے دوران گرما گرم مباحث،

   

گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکر کے دوران گرما گرم مباحث، بی جے پی اور کانگریس کا حکومت پر حملہ، راجہ سنگھ کے الزامات پر کے سی آر مسکراتے رہے

حیدرآباد۔/7 مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکر کے مباحث گرما گرم انداز میں جاری رہے۔ اپوزیشن کی جانب سے برسراقتدار پارٹی پر سخت تنقید کی گئی اور وعدوں کی تکمیل میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی گئی۔ کانگریس رکن اسمبلی کومٹ ریڈی راجگوپال ریڈی اور بی جے پی رکن اسمبلی راجہ سنگھ نے انتخابی منشور کے حوالے سے حکومت پر الزامات کی بارش کردی۔ بی جے پی رکن راجہ سنگھ نے مختلف اسکیمات کا حوالہ دیتے ہوئے اس میں مرکزی حکومت کی حصہ داری سے متعلق سوالات کئے۔ انہوں نے ہر اسکیم میں مرکزی حکومت کی حصہ داری کا دعویٰ کیا۔ کے سی آر کٹ اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے راجہ سنگھ نے کہا کہ حاملہ خواتین کو 6000 روپئے دیئے جارہے ہیں جس پر برسر اقتدار پارٹی کے ارکان نے بلند آواز سے کہا کہ چھ ہزار نہیں بلکہ 12000 روپئے دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت بھی حاملہ خواتین کی مالی امداد کررہی ہے لیکن ریاستی حکومت اس کی تشہیر سے قاصر ہے۔ انہوں نے کے سی آر کٹ اسکیم میں مرکز کی حصہ داری کے بارے میں سوال کیا جس پر ایوان میں موجود چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مسکراتے ہوئے ہاتھ کے اشارہ سے یہ بتانے کی کوشش کی کہ اسکیم میں مرکز کی کوئی حصہ داری نہیں ہے۔ چیف منسٹر کی جانب سے ہاتھ کا اشارہ کرنے کے بعد برسراقتدار پارٹی کے ارکان نے بھی مرکز کی کوئی حصہ داری نہیں ہے کے الفاظ بلند آواز میں ادا کئے۔ راجہ سنگھ کی تقریر کے دوران چیف منسٹر اپنی مسکراہٹ کے ساتھ اُن کے الزامات کی تردید کررہے تھے۔ راجہ سنگھ نے کہا کہ چیف منسٹر نے دھول پیٹ میں گڑمبہ تیار کرنے والوں کی بازآبادکاری کا وعدہ کیا تھا لیکن بعد میں اپنی بات سے منحرف ہوگئے۔ دھول پیٹ کے بارے میں چیف منسٹر اچھی طرح واقف ہیں اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ کتنے خاندان گڑمبہ تیار کرتے ہیں لیکن ان کی بازآبادکاری کیلئے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھائے گئے۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ چیف منسٹر صاحب کے پاس شائد دھول پیٹ کا دورہ کرنے کیلئے وقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے خطبہ میں گڑمبہ کی تیاری کو روکنے کیلئے کتنے خاندانوں کو مالی امداد دی گئی اس کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کیلئے بے شمار نوجوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی لیکن بعض لوگ تلنگانہ کی تشکیل کو اپنا کارنامہ قرار دے رہے ہیں۔ گورنر کے خطبہ میں شہیدان تلنگانہ کے خاندانوں کو 10 لاکھ روپئے کی امداد اور ایک ملازمت کی فراہمی کی بات کہی گئی لیکن کتنے خاندانوں کو امداد اور روزگار فراہم ہوا اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ کسانوں کی خودکشی کے مسئلہ پر راجہ سنگھ اور ٹی آر ایس ارکان کے درمیان گرما گرم مباحث ہوئے۔ خودکشی کرنے والے کسانوںکے خاندانوں کو حکومت کی جانب سے 2 لاکھ روپئے کے معاوضہ کا جیسے ہی راجہ سنگھ نے ذکر کیا تو ٹی آر ایس ارکان نے بلند آواز سے 5 لاکھ کا نعرہ لگایا۔ راجہ سنگھ نے کہا کہ 5 نہیں کم از کم 10 لاکھ روپئے دیئے جانے چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پیش کردہ اعداد و شمار میں فرق ہوسکتا ہے لیکن حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس بات کو سمجھے وہ جو کہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کسانوں کی خودکشی اور امداد کی فراہمی کی تفصیلات جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسپیکر پوچارام سرینواس ریڈی نے جب راجہ سنگھ کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ مقررہ وقت سے زیادہ وہ اظہار خیال کررہے ہیں۔ اس پر راجہ سنگھ نے مزید وقت دیئے جانے کی اپیل کی اور کہا کہ حکومت نے پہلے ہی ایوان کو اپوزیشن کے بغیر بنادیا ہے۔ جو بھی بچے کچھے اپوزیشن ارکان ہیں انہیں مناسب وقت دیا جانا چاہیئے۔