گوشت کی دکانوں اور ریسٹورینٹ میں لکھنا ہوگا ’حلال‘ ہے یا ’جھٹکا‘!

   

جنوب دہلی میونسپل کارپوریشن کے اجلاس میں ہندوؤں اور سکھوں کے ایک طبقہ کی ترجیح کی بنیاد پر تجویز منظور

نئی دہلی : جنوب دہلی میونسپل کارپوریشن نے اپنے حلقہ اختیار والے علاقوں میں موجود گوشت کی دکانوں اور ریسٹورینٹس میں یہ یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے کہ ان کے پاس حلال گوشت ہے یا جھٹکا، اس کو تحریری شکل میں واضح کرنا ہوگا۔ گویا کہ گوشت دکانداروں اور ریسٹورینٹ مالکان کو عوامی طور پر یہ بتانا ہوگا کہ وہ حلال یا جھٹکا میں سے کون سا گوشت لوگوں کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔جمعرات کو ایس ڈی ایم سی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ راج دَت گہلوت کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جس میں کونسلر انیتا تنور اور کملیش شکلا نے کمیٹی کے سامنے ایک تجویز رکھی تھی جس میں کہا گیا کہ ریسٹورینٹ اور گوشت کی دکانوں کے ذریعہ پیش کیے جا رہے گوشت کے بارے میں یہ بتایا جائے کہ وہ حلال ہے یا جھٹکا۔ اسے لازمی طور پر لکھا جانا چاہیے تاکہ گاہکوں کو اس کی جانکاری مل سکے۔ اس تجویز کو منظوری دے دی گئی ہے۔اپنی تجویز میں انیتا تنور اور کملیش شکلا نے بتایا تھا کہ ایس ڈی ایم سی کے دائرۂ حدود میں چار زونوں کے 104 وارڈوں میں ہزاروں ریسٹورینٹ چل رہے ہیں جن میں 90% ریسٹورینٹ میں گوشت کا استعمال ہوتا ہے، لیکن کسی بھی ریسٹورینٹ میں یہ نہیں لکھا جاتا ہے کہ مہیا کیا جارہا گوشت حلال ہے یا جھٹکے کا ہے۔ اسی طرح سے گوشت کی دکانوں میں فروخت ہونے والے گوشت کے بارے میں بھی یہ پتہ نہیں لگ پاتا ہے کہ وہ حلال ہے یا جھٹکا۔ تجویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ حلال گوشت کھانا ہندو اور سکھ مذہب میں منع ہے اور یہ دونوں ہی مذاہب کے خلاف ہے۔انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسٹینڈنگ کمیٹی کے ذریعہ تجویز کو منظوری ملنے کے بعد اب یہ ایوان میں وہاں جائے گا جہاں پر بی جے پی کو اکثریت حاصل ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’موجودہ وقت میں ایک قسم کے گوشت کو فروخت کرنے یا اس سے بنا کھانا پیش کرنے کے لیے لائسنس جاری کیا جاتا ہے، جب کہ اس کی جگہ پر کچھ لوگ دوسری ہی قسم کا گوشت استعمال کرتے ہیں۔‘‘جہاں تک حلال اور جھٹکا میں فرق کی بات ہے، تو دونوں جانور کو ذبح کرنے کا مختلف طریقہ ہے۔ حلال گوشت اسے کہتے ہیں جو تیز دھار والے اسلحہ سے ایک مخصوص طریقہ کے مطابق مویشی کے حلقوم کو کاٹنے کے بعد حاصل ہوتا ہے۔ دوسری طرف جھٹکا گوشت وہ ہوتا ہے جس میں عموماً مویشی کو الیکٹرک شاک دے کر اس کا دماغ سْن کر دیا جاتا ہے۔ پھر نیم مردہ حالت میں دھاری الے اسلحہ سے اس کا سر جسم سے الگ کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے لیے جھٹکا والے گوشت کا استعمال حرام ہے۔ ہندوؤں اور سکھوں کا ایک طبقہ جھٹکے کے گوشت کو ترجیح دیتا ہے اور اسی کو بنیاد بنا کر مذکورہ تجویز کو اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں منظوری دی گئی ہے۔