حیدرآباد ۔ 27 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : حیدرآباد یونیورسٹی نے گولڈن تھریشولڈ پر بحالی کا کام شروع کیا جو شاعر ، مجاہد آزادی اور پہلی خاتون گورنر سروجنی نائیڈو کا تاریخی گھر ہے ۔ یہ حیدرآباد کی قدیم ترین عمارتوں میں سے ایک میں ثقافتی احیاء کا آغاز ہورہا ہے ۔ عابڈس میں واقع 19 ویں صدی کی یہ عمارت کبھی تحریک آزادی کے دوران فنکاروں ، ادیبوں اور سیاسی مفکرین کا مرکز تھی ۔ عمارت کا نام نائیڈو کی شاعری کے پہلے مجموعے ’ دی گولڈن تھریشولڈ ‘ سے لیا گیا تھا جو 1905 میں شائع ہوا تھا ۔ نظام کالج کے پہلے ہندوستانی پرنسپل سروجنی نائیڈو کے والد اگورناتھ چٹوپادھیائے کے ذریعہ ہند ۔ یوروپی طرز تعمیر اور نو آبادیاتی طرز کے کالونیڈ ورنڈہ میں بنائی گئی ۔ عمارت کی چھت اور دیواروں کو بڑا نقصان پہنچا ہے ۔ اب یونیورسٹی آف حیدرآباد انتظامیہ جس نے کام شروع کیا ہے ۔ تحفظ کے ماہرین کی مدد سے تمام تعمیراتی خصوصیات کو ان کی اصل شکل میں بحال کررہی ہے ۔ بحالی کے عمل میں نائیڈو کی تمام تاریخی اور ثقافتی میراث کو محفوظ رکھنے کو یقینی بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ عمارت کی چھت اور دیواروں کو نقصان پہنچا ہے ۔ گولڈن تھریشولڈ عمارت کی مکمل بحالی یہ نومبر تک مکمل ہونے کا امکان ہے ۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد انجینئر لیفٹننٹ کرنل سی ایچ راؤ نے بتایا کہ ان کاموں کا مقصد تاریخی ڈھانچے کو محفوظ کرنا ہے ۔ اس کے علاوہ ادارہ جاتی استعمال کے مقاصد کے لیے ثقافتی جگہ کو زندہ کرنا ہے ۔ کرنل راؤ نے کہا کہ گولڈن تھریشولڈ کو ثقافتی مرکز یا ادارہ جاتی سہولت میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے ۔ سروجنی نائیڈو کی بیٹی پدمجا نائیڈو کی جانب سے 1947 میں حیدرآباد یونیورسٹی کو عمارت عطیہ کرنے کے بعد یونیورسٹی نے اپنا کام شروع کیا جہاں سماجی علوم اور انسانیات کے شعبے کام کرتے تھے ۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد 1988 میں گچی باولی میں اپنے موجودہ کیمپس میں چلا گیا ۔ کیمپس سے باہر ہونے کے ناطے یونیورسٹی اپنے موجودہ کیمپس میں منتقل ہونے سے پہلے 2003 تک اپنے سروجنی نائیڈو اسکول آف آرٹس اینڈ کمیونیکیشن کو چلاتی تھی۔ ش
ریکارڈ کے مطابق مہاتما گاندھی نے دو بار گولڈن تھریشولڈ کا دورہ کیا ۔ پہلی مرتبہ اپریل 1929 اور دوسری مرتبہ مارچ 1934 کو ۔ 1934 کے دورے کے موقع پر گاندھی نے حیدرآباد میں ایک نیچرو پیتھی کلینک گوپال کلینک کا سنگ بنیاد رکھا ۔۔ ش