نئی دہلی ۔بھلے ہی نیرج چوپڑا نے اس سال ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستان کے لیے گولڈ میڈل جیت کر ایک سنہری تاریخ بنائی ہے لیکن ملک کے بہت سے دوسرے ایتھلیٹس قومی چیمپین شپ میں میڈل حاصل کرنے کے باوجود، اب بھی دو وقت کی روٹی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دہلی کے ایک سپرنٹرلوکیش کمار ان ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں جنہوں نے اس سال اپریل میں 200 میٹر میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ تاہم انہیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں مشکلات کا سامنا ہے جس کا ان کی تربیت پر بہت برا اثر پڑا ہے۔لوکیش نے میڈیا سے اپنے خاندان کے حالات کے بارے میں بات کی اور اب وہ کس طرح اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے لڑرہے ہیں۔ لوکیش کے والد رکشہ چلاتے ہیں، اور ان کی ماں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے والد رکشہ چلاتے ہیں اور والدہ بنگلوں میں ملازمہ کے طور پرکام کرتی ہیں، میری والدہ کی کمائی تقریباً 2500 ماہانہ ہے اور والد روزانہ کی بنیاد پرکماتے ہیں اس لیے ماہانہ مخصوص کمائی ہے، اگر ہمیں ایک وقت کا کھانا ملتا ہے تو کوئی دوسری چیز نہیں ملتی۔ اس بات کی بھی ضمانت نہیں ہے کہ ہمیں اگلے دن کھانا ملے گا، ایک کھلاڑی کو اپنے کھیل کے لیے مناسب خوراک کی ضرورت ہوتی ہے لیکن میں اسے حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہوں لیکن اپنے کوچ کی مدد سے میرے پاس کھانے کے لیے خشک میوہ جات ہیں اور وہ مجھے کھانے کے لیے کچھ ضروری چیزیں بھی فراہم کرتے ہے لیکن میں مناسب خوراک حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوں،‘‘ لوکیش نے اپنی حالت زار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا۔