گولڈ میڈل حاصل کرنے سے مسلم طالبہ کا انکار

,

   

شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاجی طلبہ سے اظہار یگانگت
پوڈوچیری/چنائی۔24 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبہ کا احتجاج جاری ہے جہاں آج پانڈیچری یونیورسٹی میں ایک طالبہ ربیحہ عبدالرحیم نے اس قانون کے خلاف بطور احتجاج گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا اور صرف ایم اے کا سرٹیفیکٹ حاصل کیا ۔ طالبہ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ پولیس نے اس کو کانوکیشن ہال سے باہرکردیا اور صدر جہوریہ کے واپس جانے تک اسے ہال میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ۔طالبہ نے میڈیا سے کہا کہ وہ اس طرح اپنا موقف واضح کرنا چاہتی تھی ۔ گولڈ میڈل چھوڑنے کا مقصد صرف یہ نہیں تھا کہ اس کی توہین کی گئی ہے بلکہ وہ دیگر ان احتجاجی طلبہ کے ساتھ اظہار یگانگت کرنا چاہتی ہیں جن کو پُرامن احتجاج کے دوران پولیس کے مظالم کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس نے کہا کہ ایسا کرتے ہوئے وہ شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن ( این آر سی ) کے خلاف اپنی آواز اٹھانا چاہتی تھی ۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اپنے طریقہ سے وہ دنیا کو یہ دکھانا چاہتی تھی کہ نوجوانوں کیلئے تعلیم کا مطلب و مقصد کیا ہے ۔ اس نے کہا کہ اتحاد اور امن میں جو درس ہے وہ میڈلس اور سرٹیفیکٹس سے زیادہ قیمتی ہے ۔ کیرالا کے کوزی کوڈ سے تعلق رکھنے والی ربیحہ نے کہا کہ اس کا پیام واضح ہے ۔ طالبہ نے اسٹیج پر یونیورسٹی وائس چانسلر اور رجسٹرار کے سامنے بطور احتجاج میڈل لینے سے اس وقت انکار کردیا جب پروفیسر راجیو جین اسے گولڈ میڈل پیش کررہے تھے ۔ دیگر کئی گولڈ میڈلسٹ اور دیگر طلبہ نے بھی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف بطور احتجاج جلسہ تقسیم اسناد کا بائیکاٹ کیا ۔ربیحہ نے بتایا کہ اس کی دوست کارتیکا بی کروپا نے ایم ایس سی الکٹرانک میڈیا کی تکمیل کی اور اُس کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا

لیکن اس نے بھی جلسہ کا بائیکاٹ کیا ۔ ربیحہ امبیڈکر اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن کی جوائنٹ سکریٹری ہیں اور ماس کمیونکیشن میں ماسٹرس کورس کی تکمیل کی ہے ۔ کانوکیشن ہال میں کئی دیگر مسلم لڑکیاں حجاب میں موجود تھیں ۔ ان میں ربیحہ واحد طالبہ تھی جس کو صدر جمہوریہ کے ہاتھوں میڈل حاصل کرنے کیلئے منتخب کیا گیا تھا تاہم بعد میں انکار کردیا گیا ۔ اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یونیورسٹی کے پی آر او نے اس واقعہ کیلئے اسپیشل ڈیوٹی پر تعینات پولیس آفیسر کو ذمہ دار قرار دیا ۔تقریب میں لفٹننٹ گورنر کرن بیدی اور چیف منسٹر نارائن سوامی بھی موجود تھے ۔