تیزاب تیار کرنے والی فیکٹری کے خلاف عوام کا احتجاج ، فیکٹری مہر بند
حیدرآباد۔2اپریل (سیاست نیوز) شہرکے گنجان آبادی والے علاقہ عنبر پیٹ میں غیر قانونی طور پر چلائی جانے والی ایسڈ فیکٹری میں کیمیکل گیاس کے اخراج کے سبب اطراف کے مکینوں کو گھٹن اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایات کا سامنا کرنا پڑا۔ تحقیقات پر اس بات کا انکشاف ہوا کہ رہائشی علاقہ میں چلائی جانے والی ’دکن کیمیکل ورکس ‘ میں ایسڈ سازی کے دوران ٹینک کے پھٹ پڑنے سے گیاس اور ایسڈ کے اخراج کے سبب فضاء میں آلودگی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے ماروتی نگر کے علاوہ اطراف کے مکینو ںکو سانس لینے میں تکلیف اور گھٹن کی شکایات شروع ہوگئیں۔ بتایاجاتا ہے کہ علاقہ کے مکینو ںمیں بے چینی اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایات اور دکن کیمیکل فیکٹری میں گیاس کے اخراج کی اطلاع کے ساتھ ہی مقامی شہریوں کی بڑی تعداد فیکٹری کے پاس جمع ہوگئی۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں نے عوامی شکایات کے موصول ہوتے ہی رہائشی علاقہ میں چلائی جانے والی اس فیکٹری کا معائنہ کرنے کے بعد اسے فوری اثر کے ساتھ مہر بند کرنے کا فیصلہ کیا اور گیاس کے علاوہ کیمیکل کی ضبطی کے اقدامات کئے گئے ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد کے رہائشی علاقہ میں آلودگی پھیلانے والی اور عوامی صحت کو متاثر کرنے والی صنعت کے سلسلہ میں شکایت کے موصول ہوتے ہی یہ کاروائی کی گئی ہے۔ مقامی شہریوں نے بتایا کہ دکن کیمیکل فیکٹری سے ہونے والی فضائی آلودگی کے سلسلہ میں متعدد شکایات کے باوجود ان عہدیداروں نے ان شکایات کو نظر انداز کیا جس کے سبب یہ واقعہ رونما ہوا ہے ۔ مکینوں کا کہناہے کہ عہدیداروں اور شہریوں کو دھوکہ دینے کے لئے فیکٹری مالکین کی جانب سے مرکزی باب الداخلہ پر دکن فٹنس ہب کا بیانر نصب کرتے ہوئے اندرونی حصہ میں سوئمنگ پول ہونے کا دعوی کیا جا تا رہا اور جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے عوامی شکایات کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے بند کرنے کے اقدامات نہیں کئے ۔ بلدی عہدیداروں نے بتایاکہ آج کے واقعہ سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا ہے لیکن اس کے باوجود مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے فیکٹری کو بند کرتے ہوئے مالکین کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا ہے ۔ دکن کیمیکل فیکٹری میں ایسڈ ‘ فینائل کے علاوہ دیگر اشیاء کی تیاری کے لئے گیاس اور سیال مادہ کا استعمال کیا جاتا ہے اور آج ٹینک کے پھٹ پڑنے سے سیال مادہ سڑک پر بہنے لگا اور فضاء میں گیاس کے سبب سانس لینے میں تکلیف کا سامناکرنا پڑا۔