گچی باؤلی کے کوویڈ ہاسپٹل میں پانی اور سیوریج کا کنکشن نہیں

   

بہتر سہولتوں کا حکومت کا دعویٰ کھوکھلا،2 ماہ سے ہاسپٹل خالی
حیدرآباد۔ تلنگانہ میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے سلسلہ میں مناسب سہولتوں اور درکار تعداد میں بستروں سے متعلق ریاستی حکومت کے دعوؤں میں کس حد تک سچائی ہے اس کا اندازہ اس بات لگایا جاسکتا ہیکہ کورونا مریضوں کے علاج کیلئے گچی باؤلی اسپورٹس کامپلکس میں قائم کردہ تلنگانہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ دو ماہ قبل 1500 بستروں کے ساتھ اسپورٹس کامپلکس کو کوویڈ ہاسپٹل کے طور پر تبدیل کیا گیا تھا لیکن ابھی تک ہاسپٹل میں پانی اور سیوریج کا کنکشن حاصل نہیں کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پانی اور سیوریج کے کنکشن کیلئے حکام کی جانب سے حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ کو درخواست نہیں دی گئی۔ اس کے علاوہ دیگر بنیادی سہولتوں کے بارے میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گئے۔ حکومت آئندہ ہفتہ سے ہاسپٹل کے کارکرد ہونے کی امید ظاہر کررہی ہے لیکن بنیادی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ ممکن نظر نہیں آتا۔ ہاسپٹل کے قیام کے اعلان کے بعد واٹر ورکس کے حکام نے معائنہ کیا تھا اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر کا مشورہ دیا تھا۔ واٹر بورڈ کے عہدیدار نے بتایا کہ وہ گوداوری یا کرشنا کے پانی کا کنکشن دینے کیلئے تیار ہیں لیکن ہاسپٹل حکام کو کنکشن کے سلسلہ میں اندرونی انتظامات مکمل کرنے ہوں گے۔ واٹر و سیوریج کنکشن کیلئے سڑک کی کٹنگ ضروری ہے۔ اب جبکہ مانسون کا آغاز ہوچکا ہے سڑک کوکھودنا ممکن نہیں ہے کیونکہ اس سے عوام کو دشواری ہوگی۔ ہاسپٹل میں پانی اور سیوریج جیسی بنیادی سہولتوں کے بغیر مریضوں کے علاج کا تصور محال ہے ۔ حکومت نے ہاسپٹل کے آغاز کے وقت بلند بانگ دعوے کئے تھے لیکن موجودہ صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ محض کھوکھلے دعوے ہیں۔ ایک طرف حکومت اگسٹ میں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ ظاہر کررہی ہے تو دوسری طرف اس کا نوقائم شدہ ہاسپٹل بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔