چار منزلہ عمارت میں جھکاؤ کے بعد تحقیقات سے غیر مجاز تعمیر کا انکشاف
حیدرآباد۔21۔نومبر(سیاست نیوز) گچی باؤلی کے مختلف علاقوں میں غیر مجاز تعمیرات میں ہونے والے اضافہ کو روکا جانا ضروری ہے کیونکہ اگر غیر مجاز عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو علاقہ میں آبادی میں اضافہ کے مسائل کے نتیجہ میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں مشکلات کے علاوہ غیر مجاز تعمیرات کے محفوظ رہنے کے مسائل بھی پیدا ہونے لگیں گے۔ گذشتہ دنوں صدیق نگر گچی باؤلی میں ایک 4 منزلہ عمارت کے جھک جانے کی اطلاع کے ساتھ ہی لوگوں میں خوف و ہراس کا عالم پیدا ہوگیا اور 60تا80 گزپر تعمیر کی گئی اس ہمہ منزلہ عمارت کے متعلق تحقیق پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ یہ ایک غیر مجاز تعمیر ہے۔ صدیق نگر کے علاقہ میں اس عمارت سے متصل اراضی پر کی جانے والی تعمیر کے سلسلہ میں جاری کھدوائی کے دوران اچانک اس عمارت میں جھکاؤ پیدا ہونے کے بعد گذشتہ یوم مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیدارو ں اور’حیڈرا‘ کے عہدیداروں نے دورہ کرتے ہوئے عمارت کی تفصیلات حاصل کیں اور اس دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ علاقہ میں کئی غیر مجاز تعمیرات ہوئی ہیں اور ان غیر مجاز و غیر قانونی تعمیرات کے سلسلہ میں شکایات کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔ مذکورہ 80 گز کی ہمہ منزلہ عمارت سے متصل جو تعمیرات کا آغاز ہورہا تھا اس کے متعلق بھی عہدیداروں کواس بات کا علم ہوا کہ وہ بھی غیر قانونی طور پر تعمیر کی جا رہی تھی ۔ علاقہ میں تعمیرات انجام دینے والے بلڈرس اور رئیل اسٹیٹ ڈیولپرس کا کہناہے کہ گچی باؤلی علاقہ کو فروغ حاصل ہونے کے ساتھ ہی چھوٹی جائیدادوں پر ہمہ منزلہ عمارتوں کی تعمیر کے ذریعہ آمدنی حاصل کرنے کے رجحان میں ہونے والے اضافہ کے نتیجہ میں اس علاقہ میں غیر قانونی تعمیرات میں اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ علاقہ میں جائیدادوں کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ کے سبب جائیداد مالکین اپنی چھوٹی اراضیات کو قابل استعمال بنانے کے لئے ان پر ہمہ منزلہ عمارتیں تعمیر کرتے ہوئے اسے کرایہ پر دینے لگے ہیں اور ان چھوٹی جائیدادوں پر تعمیرات کے لئے اجازت کی ضرورت نہ ہونے کا فائدہ حاصل کرتے ہوئے یہ تعمیرات انجام دی جا رہی ہیں اور اگر کسی غیر مجاز تعمیر کے انہدام کے لئے کاروائی کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں مالکین جائیداد کی جانب سے معاوضہ کے لئے مطالبہ کیا جا رہاہے جبکہ 100 گز سے کم اراضی پر بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے بلکہ ان چھوٹی اراضیات پر مکین رہنے کے لئے مکان بنا سکتے ہیں۔3