وزیر داخلہ کی وضاحت کے باوجود پولیس کی رکاوٹیں ، راستہ بند اور نام رجسٹر میں درج کرانے کی شرط
حیدرآباد۔/13 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) گڈی انارم فروٹ مارکٹ کے احاطہ میں موجود مسجد کے بارے میں مقامی افراد کی تشویش میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب وزیر داخلہ محمد محمود علی کے واضح اعلان کے باوجود پولیس کی جانب سے مسجد کے راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے تیقن دیا کہ فروٹ مارکٹ کے احاطہ میں موجود مسجد کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا اور عبادت گاہ مارکٹ سے متصل برقرار رہے گی۔ انہوں نے مسجد کی اراضی کو مارکٹ میں شامل کرنے سے متعلق اندیشوں کی تردید کی تھی۔ وزیر داخلہ کے اس واضح موقف کے باوجود مقامی مسلمانوں کو مسجد میں نماز کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے۔ مارکٹ کمیٹی کے گارڈز کے علاوہ نیم فوجی دستوں کو مارکٹ کے باب الداخلہ پر تعینات کردیا گیا جو کسی کو بھی داخلہ سے روک رہے ہیں۔ مسجد کے امام اور موذن کو بھی رجسٹر میں نام درج کرنے کے بعد جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ ایسے وقت جبکہ مارکٹ کی منتقلی کا فیصلہ ہوچکا ہے اور تاجروں کے احتجاج کا کوئی امکان نہیں ہے باوجود اس کے مسجد جانے والے مصلیوں کو روکنا افسوسناک ہے۔ مقامی مسلمانوں نے وزیر داخلہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد کے راستہ کو کھولنے اور مصلیوں کو جانے کی اجازت کے سلسلہ میں پولیس کو ہدایات جاری کریں۔ انہوں نے بتایا کہ 17 برسوں سے مارکٹ کے احاطہ میں مسجد میں پنجوقتہ نمازوں کا سلسلہ جاری ہے۔ 26 رمضان 2004 کو مسجد کا افتتاح عمل میں آیا تھا۔ ’جامع مسجد فروٹ مارکٹ سوسائٹی‘ کے نام سے محکمہ اسٹامپس اینڈ رجسٹریشن کے تحت درج رجسٹر ہے۔ مقامی مسلمانوں نے ہمیشہ کی طرح نماز جمعہ کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے لہذا حکومت کو چاہیئے کہ پولیس کو رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے ہدایت دے۔ر