وائرس کے باعث عربی پڑھانے سے محروم ، ڈاکٹر عاصم ریشمہ معلمہ گورنمنٹ ہائی اسکول کا بیان
حیدرآباد۔17اپریل (سیاست نیوز) گھرو ںمیں پڑھانے والے مولوی صاحب کی تنخواہوں کے معاملہ میں شہریوں کو کیا کرنا چاہئے اور ان کی موجودہ حالات میں شہری کس طرح سے مدد کرسکتے ہیں کیونکہ شہر حیدرآباد میں گھروں میں عربی پڑھاتے ہوئے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیںاور اپنے اہل خانہ کی گذر بسر کا سامان حاصل کرتے ہیں لیکن اب جبکہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے تو ایسی صورت میں دینی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے ان مولوی صاحبان کو گھرو ںمیں درس و تدریس کیلئے آنے سے منع کردیا گیا ہے اور جن مقامات پر انہیں آنے کی اجازت حاصل ہے وہ پہنچنے میں دشواری کا سامنا کر رہے ہیں۔اب جبکہ ماہ رمضان المبارک کی آمد ہے ایسے میں ان مولوی صاحبان کے اخراجات اور انہیں سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں بھی امت کو غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس طبقہ کے حالات بھی کوئی ایسے بہتر نہیں ہیں کہ وہ ان حالات میں گذر بسر کرسکیں۔اس طبقہ میں مولوی صاحبان ہی نہیں بلکہ کچھ معلمات بھی ہیں جو کہ اپنے گھروں میں درس وتدریس کا کام انجام دیتی ہیں لیکن ان حالات میں ان کے پاس بھی کوئی طلبہ درس وتدریس کیلئے نہیں پہنچ رہے ہیں ۔بعض گھرانوں کی جانب سے مولوی صاحب اور معلمات کو ایک ماہ کی فیس ادا کی جا رہی ہے لیکن موجودہ حالات میں کوئی ایک ماہ کی فیس یا بغیر درس و تدریس کے ادا کی جانے والی رقم ناکافی ہے کیونکہ اخراجات میں کوئی کمی نہیں ہے بلکہ اخراجات میں اضافہ ہی ہوتا جا رہاہے اسی لئے اس طبقہ کا بھی خصوصی خیال رکھا جانا چاہئے ۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں ان خدمات کو انجام دینے والے مولوی صاحبان اور معلمات کی مدد کے لئے متمول طبقہ کو آگے آنا چاہئے کیونکہ یہ بچوں میں دینداری پیدا کرنے والا طبقہ ہے اور اس طبقہ کے سبب بچوں کی دینی تربیت ہوتی ہے۔ڈاکٹر عاصم ریشمہ معلمہ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول مغلپورہ نے اہل ثروت و مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں میں دینی تعلیم دینے کیلئے پہنچنے والے مدرسین کی کھلے دل سے مدد کریں اور اس مصیبت کے وقت میں ان کے کام آتے ہوئے انہیں اس بات کا احساس دلوائیں کے وہ کوئی غیر اہم طبقہ سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ وہ ان کے فرد خاندان کی طرح ہیں۔