گیان واپی فیصلہ : مسلم عبادت گاہ کو آئین کی آڑ میں چھیننے کی کوشش

   

پٹنہ: گیان واپی مسجد تنازعہ پر جس طرح سے عدالت نے فیصلہ دیا اس سے ایک اور مذہبی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اور مسلمانوں نے اس معاملہ پر برہمی کا اظہار بھی کیا ہے ۔ جس طرح سے ڈسٹرکٹ جج نے اپنی سبکدوشی سے چند گھنٹے پہلے مذہب کو آئین پر فوقیت دیتے ہوئے غیر آئینی فیصلہ دیا اس سے عدالت کا تصدق پامال ہو گیا ہے ۔راشٹریہ جنتا دل کے رکن کونسل قاری صہیب نے کہا کہ گیان واپی مسجد میں انجمن انتظامیہ نے پہلے بھی کہا کہ 1993 سے پہلے پوجا پاٹ کا جو دعویٰ ہے وہ بالکل غلط ہے ۔ اس لئے کہ اس سے پہلے نہ اس پر کسی طرح کی کوئی بات چیت تھی اور نہ ہی پوجا کی جاتی تھی۔ ہندو فریق اور میڈیا نے اس کا ایسا واویلا مچایا کہ عدالت نے اپنا اعتماد ان لوگوں کے قدموں میں گروی رکھ دیا۔ جج نے بغیر ثبوت وشواہد کے پوجا پاٹ کی اجازت دی اور رات کے اندھیرے میں 11 بجے وارانسی کے کمشنر اور ضلع مجسٹریٹ موقع پر پہنچ جاتے ہیں اور پوجا پاٹ شروع کر دی جاتی ہے ۔ جس سے اس بات کا اندازہ لگانا کسی بھی شخص کیلئے مشکل نہیں ہے کہ یہ پوری پلاننگ کے تحت لیا گیا فیصلہ تھا۔اس طرح آئین کی آڑ میں مسلم عبادت گاہ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے ۔