ھندوستان کو ’محبت کا گلستان ‘بنائیے۔ ’دعاے حزب البحر ‘پڑھنے کی تلقین

   

سابق صدر شعبہ فارسی عثمانیہ یونیورسٹی پروفیسر تنویرالدین خدانمائی کا مشورہ
حیدرآباد: 11/ اپریل ( پریس نوٹ) :ھندوستان میں آج ہر طرف مسلمانوں ، مسجدوں اور اسلامی آثار کو مٹانے اسلام دشمن عناصر سر گرم ہیں ۔ اذانوں اور نمازوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری حمایت یافتہ غنڈے بے لگام ھیں۔ مسلم قتل عام کی کھلے عام دھمکیاں عام بات ہوگئی ہیں ۔مسجدوں اور مسلم املاک کی توڑ پھوڑ ، لوٹ مار سے گزر کراپنے گھروں ، محلوں ،آبادیوں سے مسلمانوں کو نقل مقام کرانے تشدد اور غنڈہ گری کا آزادانہ استعمال ہورہا ہے ۔ حجاب کو بہانہ بنا کر تعلیم کو نشانہ بنادیا گیا ہے۔ حلال گوشت پر پابندی، سبزی اور میووں فروشوں کے ٹھیلے بنڈیوں کو لوٹنے، راستہ چلنے والے مسلمان لڑکے لڑکیوں کو ستانا مارنا اور ہجومی تشددکے ذریعہ ماردینے کے واقعات سے ملک کی حالیہ تاریخ بھری پڑی ہے۔ کرناٹک ، یوپی ،دلی اور دیگر مسلم دشمنی کی حیثیت سے شہرت پاچکیں ہیں۔ بغور دیکھا جاے تو اس کا تدارک یعنی روک تھام یا نفرتی آگ کو بجھانا سیاست دانوں ، دانشوروں اور سماج سدھار تنظیموں کے بس کا روگ نہیں رہا۔ ھندوستان آج نفرت کا آتش کدہ بن گیا ھے اسے محبت کا گلستان بنانا صوفیہ کا کام ہے ۔پروفیسر ڈاکٹر سید تنویر الدین خدا نمائی ڈائرکٹر مدرسہ صوفیہ و سابق صدر شعبہ ء فارسی عثمانیہ یونیورسٹی نے ’دعاے حزب البحر‘کے اجازت یافتہ عامل حضرات سے اپیل کی کہ ملک میں جاری مسلم اور اسلام دشمن ماحول کو محبت، امن وآشتی سے بدلنے فورا حزب البحر شریف کے انفرادی یا اجتماعی تلاوت کا اہتمام کریں۔ بحیثیت ڈائرکٹر مدرسہ صوفیہ’ میں تمام مظلوم مسلمانوں کو عام اجازت دیتا ہوں۔ ایمان ،جان، مال ، عزت ، آبرو ، املاک ،آثار اسلامی کی حفاظت اور نفرتوں کے خاتمے کی نیت سے یہ دعا پڑھیں۔میں مظلوموں ، مجبوروں کو بلا شرایط اس کی اجارت دیتا ہوں۔ جب تاتاریوں نے بغداد میں تباہی مچائی تو صاحب حزب البحرحضرت شیخ ابو الحسن الشاذلی قدس سرہ نے فرمایا کہ ،اگر اہل بغداد میرا حزب پکڑ لیتے تو غنیم ان کوہلاک نہیں کرسکتا تھا۔ آج کے حالات میں ہندوستان کی کیفیت سب پر روشن ہے۔جتنا جلد ھو سکے اس کا ورد شروع کیجئے ۔