سید جلیل ازہر
آج کے اس پرآشوب اور تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کی حامل ہے، چاہے زمانہ کتنا ہی ترقی کرلے حالانکہ آج کا دور کمپیوٹر کا ہے مگر اسکولوں میں بنیادی عصری تعلیم، ٹیکنیکل تعلیم، انجینئرنگ، وکالت، ڈاکٹری اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضہ ہے۔ آج راقم الحروف تعلیم پر قلم اُٹھانے کی جسارت کررہا ہے تو اس کی اہم وجہ بھی تحریر کے مکمل ہونے سے قبل کردینا ضروری سمجھتا ہوں۔ دو دن قبل ہائیکورٹ کے ججس کے تقررات اور حلف برداری بھی مکمل ہوئی جس میں ایک خاتون سری دیوی بھی شامل ہے جن کا تعلق نرمل سے ہے اور ان کے شوہر سری ہری راؤ راقم کے انٹرمیڈیٹ بیاچ کے ساتھی ہیں۔ 18 برس قبل روزنامہ سیاست کی جانب سے طلبہ کی صلاحیتوں کو اُبھارنے کیلئے ایس ایس سی ٹائلینٹ سرچ امتحان نرمل کے انگلش میڈیم ہائی اسکول میں منعقد ہوا تھا اور میں نے سری دیوی جو اس وقت نرمل کی عدالت میں بحیثیت وکیل خدمات انجام دے رہی تھیں، ان سے خواہش کی تھی کہ وہ طلباء و طالبات سے تعلیم پر خطاب کریں۔ انہوں نے فوری رضامندی ظاہر کرتے ہوئے امتحان سنٹر پر پہنچ کر طالبات اور طلباء کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرہ میں اکثر و بیشتر لڑکیاں شادی کے ساتھ ہی تعلیم ترک کردیتی ہیں جس کی شدت سے مخالفت کروں گی جس وقت میرے والدین نے میری شادی کی تب میں صرف انٹرمیڈیٹ مکمل کرچکی تھی۔ شادی کے بعد میرے شوہر نے تعلیمی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے مجھے اجازت دی اور میں بھی اپنے اِرادوں میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے مسلسل جدوجہد کی جس کے نتیجہ یہ ہوا کہ قانون کی ڈگری حاصل کی جبکہ میرے شوہر بھی وکیل ہیں۔ اس لئے میں تمام طلبہ کو مشورہ دیتی ہوں کہ شادی کو کبھی تعلیم میں رکاوٹ نہ بننے دیں۔ اس لئے کہ تعلیم یافتہ نسل میں تہذیب یافتہ معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ آج میں سری دیوی ہائیکورٹ کے جج کے عہدہ تک رسائی کی ہے۔ میدان تعلیم میں سری دیوی ایک مثالی خاتون ثابت ہوئی ہیں۔ ان کے حوصلے اور جستجو کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ طلباء و طالبات اس بات کو اچھی طرح ذہین نشین کرلیں کیونکہ یوں ہی نہیں ہوتیں ہاتھ کی لکیروں کے آگے انگلیاں رب نے بھی قسمت سے پہلے محنت لکھی ہے۔ صرف قسمت پر تکیہ کرکے بیٹھنے سے کچھ نہیں حاصل ہوتا۔ محنت جستجو اور لگن سے ہی منزل ملتی ہے۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ کسی بھی قوم و ملک اور ریاست کے مستقبل کا انحصار نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر ہوتا ہے۔ اگر وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ملک کا مستقبل سنوارنے کی کوشش کریں تو یقینا ملک کا مستقبل تابناک ہوسکتا ہے۔ کسی بھی ملک کیلئے نوجوان نسل اس کا اثاثہ ہوتے ہیں اور ان کی مثال ایسی ہے جیسے کے آسمان میں چمکتے ستارے۔ آسمان میں بے شمار ستارے ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ستاروں کی چمک اتنی تیز ہوتی ہے، جن کی روشنی سے زمین پر بسنے والے انسان فیض یاب ہوتے ہیں۔ اس طرح ہر نوجوان کی صلاحیتیں الگ الگ نوعیت کی ہوتی ہیں۔ دور حاضر کا سب سے بڑا المیہ تعلیم سے دُوری ہے۔ علم حاصل کرو، خواہ اس کیلئے تمہیں چین تک جانا پڑے۔ یہی دین اسلام کہتا ہے۔ اس جدید ترقی یافتہ سائنٹفک دور میں اگر ہماری طرف سے تعلیم سے تغافل یا کوتاہی برتی گئی تو مقامی ، قومی اور عالمی سطح پر ترقی کی دوڑ میں ہم پیچھے رہ جائیں گے اور سوائے کف ِ افسوس ملنے کے کوئی چارہ نہ رہ جائے گا۔ ان حقائق کے پیش نظر ہمارے لئے ہمہ وقت یہ بے حد ضروری ہے کہ تعلیم کی اس آفاقی اہمیت اور افادیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہم اپنے خاندان کے ہر فرد اور خاص طور پر لڑکیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں کوئی کوتاہی یا کسی قسم کا تغافل نہ برتیں ۔ سری دیوی نے ہائیکورٹ جج بن کر یہ ثابت کردیا ہے کہ شادی تعلیم میں کبھی رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پرندہ جب اُڑنے کی ٹھان لے تو ہوا کو راستہ دینا ہی پڑتا ہے۔ فون : 9849172877