آئی اے ایس عہدیدار کو زبان قابو میں رکھنے کا مشورہ، توہین عدالت نوٹس سے دستبرداری
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا یافتہ عہدیداروں کو انتباہ دیا کہ وہ سنگل جج کے فیصلہ کے خلاف اپیل میں اپنی زبان کو قابو میں رکھیں۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے آئی اے ایس عہدیدار آر وی کرنن کی جانب سے داخل کی گئی اپیل کا جائزہ لیتے ہوئے انہیں ایک تازہ توہین عدالت کی نوٹس جاری کردی۔ اپیل میں 500 روپئے کا جرمانہ عائد کرنے والے سنگل جج کے خلاف استعمال کی گئی زبان پر ڈیویژن بنچ نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالتی احکامات پر عمل آوری میں تاخیر پر سنگل جج نے جرمانہ عائد کیا تھا ۔ آئی اے ایس عہدیدار جو کھمم کے ضلع کلکٹر ہیں ، انہوں نے سنگل جج احکامات کے خلاف دائر کردہ اپیل میں بعض قابل اعتراض ریمارکس کئے ۔ چیف جسٹس کوہلی نے سنگل جج کی جانب سے جان بوجھ کر جرمانہ عائد کرنے سے متعلق ریمارکس پر برہمی کا اظہار کیا۔ کلکٹر جو عدالت کی ورچول ہیئرنگ کے دوران موجود تھے ، ان سے مخاطب ہوکر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس حد تک جاچکے ہیں کہ ہائی کورٹ کے جج کے بارے میں شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ جج کے خلاف الزامات عائد کرنا آسان ہوگا۔ چیف جسٹس نے آئی اے ایس عہدیدار کے وکیل اور سرکاری وکیل دونوں پر برہمی ظاہر کی۔ حکومت کے وکیل نے فوری غیر مشروط معذرت خواہی کرلی جس کے بعد ضلع کلکٹر نے بھی عدالت سے معذرت خواہی کی ۔ کلکٹر کے وکیل نے ڈیویژن بنچ کو بتایا کہ سنگل جج نے عدالتی احکامات پر عمل آوری کے باوجود جرمانہ عائد کیا ہے ۔ وکیل نے کہا کہ کرنن ایک نوجوان آئی اے ایس عہدیدار ہیں اور اس سزا کے نتیجہ میں ان کی سرویس پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔ عدالت نے اس کے جواب میں کہا کہ آئی اے ایس عہدیدار کو سرویس ریکارڈ میں عدالت کی سزا کے اندراج کی فکر ہے۔ آپ دونوں کو اپنے طرز عمل کا جائزہ لینا ہوگا۔ عدالت نے قابل اعتراض جملوں کے ساتھ تیار کردہ حلفنامہ کو منطوری دیئے جانے پر سرکاری وکیل پر نکتہ چینی کی۔ وکیل کی متواتر درخواستوں کے بعد ڈیویژن بنچ نے اپنی تازہ توہین عدالت کی نوٹس کو واپس لیتے ہوئے آئندہ سماعت 10 مارچ کو مقرر کی ہے۔ عدالت نے ضلع کلکٹر کو ہدایت دی کہ وہ اگلی سماعت کے موقع پر عدالت میں حاضر رہیں۔ کلکٹر اور ان کے وکیل کو سنگل جج کے بارے میں کئے گئے قابل اعتراض ریمارکس کو حذف کرتے ہوئے دوبارہ حلفنامہ داخل کرنے کی اجازت دی گئی ۔ ڈیویژن بنچ نے سنگل جج کے اس تبصرہ سے اتفاق کیا کہ عہدیدار عدالتی احکامات پر توہین عدالت کی نوٹس کے مرحلہ تک عمل آوری سے گریز کر رہے ہیں۔ ڈیویژن بنچ نے ریمارک کیا کہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے ججس کے بارے میں منفی ریمارکس کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔