ہاتھرس کیس ہولناک ، گھناونا اور صدمہ خیز

   

معاملہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کا ریمارک

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ہاتھرس واقعہ کو ہولناک، صدمہ خیز اور گھناؤنا قرار دیا ۔ اترپردیش کی حکومت سے تین نکات پر حلفنامہ داخل کرنے کیلئے کہا گیا ہے کہ آیا متاثرہ دلت لڑکی کے ارکان خاندان اور گواہوں کا تحفظ کس طرح کیا جارہا ہے۔ اس معاملہ میں مدد کرنے کیلئے خاندان والوں نے کسی وکیل کا انتخاب کیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی کارروائی میں کیا امکانات پائے جاتے ہیں اور اس سے کیا توقعات کی جاتی ہے ۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی زیر قیادت بنچ نے کہا کہ عدالت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس واقعہ کی تحقیقات موثر طریقہ سے ہو۔ یہ واقعہ نہایت ہی ہولناک اور صدمہ خیز ہے۔ ہم اس واقعہ کی سماعت غیر معمولی طور پر کر رہے ہیں۔ اس معاملہ میں مداخلت کرنے والے کی پیروی کرتے ہوئے عدالت میں حاضر سینئر ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ سے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس کیس کی باریکی سے جانچ کریں گے۔ جئے سنگھ نے کہا تھا کہ وہ تحقیقات میں مداخلت کرنا نہیں چاہتے اور زور دیا کہ اس کیس کو دیگر ریاست منتقل کیا جائے ۔ اس معاملہ میں احتجاج کرنے والوں کے خلاف 27 ایف آئی آر درج کئے ہیں۔ اترپردیش حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اس کیس کے تعلق سے کئی کہانیاں بنائی جارہی ہیں۔ مرکزی ایجنسی کی طرف سے تحقیقات کے بعد ہی اصل سچائی سامنے آجائے گی ۔ عدالت میں صرف قیاس آرائیوں پر بحث ہوسکتی ہے ۔ حقائق کو معلوم کئے بغیر کچھ بھی کہا نہیں جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گواہوں کو سیکوریٹی دی گئی ہے۔ ہاتھرس واقعہ پر داخل کردہ مفاد عامہ کی درخواستوں کے دوران سپریم کورٹ نے سخت الفاظ میں دکھ کا اظہار کیا ہے ۔