واشنگٹن، 29 مئی (یواین آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممتاز ہارورڈ یونیورسٹی پر غیر ملکی طلبہ کی فہرست فراہم کرنے کا دباؤ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے طلباء کی تعداد 31 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کیا جانا چاہیے ۔صدر نے کہا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کی تعداد پر تقریباً 15 فیصد کی حد ہونی چاہیے ۔ یونیورسٹی کو چاہیے کہ وہ اپنے غیر ملکی طلبہ کی فہرست جاری کرے تاکہ معلوم ہو سکے کہ طلبہ کہاں سے آئے ہیں اور ان کی سرگرمیاں کیا ہیں۔ مسٹر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہارورڈ کے 31 فیصد طلبہ غیر ملکی ہیں اور ان میں سے بہت سے ‘بنیاد پرست’ ہیں۔بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ ہیں۔ تقریباً 31 فیصد طلبہ کا تعلق بیرونی ممالک سے ہے ۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ یہ طلبہ کن ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمیں جاننا ہے کہ وہ کہاں سے آتے ہیں، وہ فسادی تو نہیں ہیں۔ کیا وہ پریشانی پیدا کرنے والے ہیں۔انہوں نے کہا، “ہارورڈ کو اپنی فہرست دکھانی ہوگی۔ ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ وہ طلباء کہاں سے آئے ہیں اور کیا وہ پریشانی پیدا کرنے والے ہیں۔” انہوں نے دلیل دی کہ غیر ملکی طلباء امریکی طلباء کے لئے دستیاب نشستیں لیتے ہیں اور ہارورڈ کو امریکی طلباء کے لئے زیادہ مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔مسٹر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہارورڈ کے بہت سے طلباء پریشانی پیدا کرنے والے ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے ‘ملک کے بنیاد پرست بائیں بازو کے نظریے ‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہارورڈ یونیورسٹی میں یہود مخالف سرگرمیاں ہوتی ہیں اور یونیورسٹی نے فنڈز کا غلط استعمال کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں ان یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلبہ کے اندراج کو 31 فیصد سے کم کر کے تقریباً 15 فیصد تک لانا چاہیے ، ہمارے پاس ایسے لوگ ہیں جو ہارورڈ اور دیگر اسکولوں میں جانا چاہتے ہیں، لیکن وہ داخلہ نہیں لے سکتے کیونکہ ہمارے پاس بہت زیادہ غیر ملکی طلبہ ہیں۔’ مسٹر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد سے ملک کی متعدد یونیورسٹیوں کو نشانہ بنایا ہے اور خبردار کیا ہے کہ جو لوگ اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کریں گے انہیں فنڈنگ میں کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے اہم مطالبات میں کیمپس میں یہود دشمنی کا خاتمہ اور اقلیتی گروپوں کے حق میں تنوع کے اقدامات کو ختم کرنا شامل ہے ۔ہارورڈ یونیورسٹی اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے ۔ اربوں ڈالر کی فنڈنگ روک دی گئی ہے ، ٹیکس میں چھوٹ خطرے میں ہے اور کئی تحقیقات جاری ہیں۔ ہوم لینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ نے 22 مئی کو ا سٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام میں ہارورڈ کی اہلیت کو منسوخ کر دیا۔ ہارورڈ نے اس کے خلاف حکومت پر مقدمہ دائر کیا، جس پر ایک فیڈرل جج نے عارضی طور پر روک لگا دی ہے ۔ اس کیس کی سماعت 29 مئی کو ہونی ہے ۔ اس سے قبل بھی ہارورڈ نے فنڈنگ میں کٹوتی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔اس وقت ہارورڈ یونیورسٹی میں 140 سے زائد ممالک کے 6,800 طلباء اور محققین زیر تعلیم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر گریجویشن میں ہیں۔