نیویارک: اقوام متحدہ نے ہانگ کانگ کے سکیورٹی قانون پر آزادانہ نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس عالمی ادارے کے خصوصی نمائندے نے بیجنگ کو تحریرکردہ ایک مکتوب میں کہا ہے کہ یہ قانون نہ صرف بنیادی حقوق کے لیے سنگین خطرہ ہے بلکہ اظہار رائے کی آزادی پر بھی قدغن لگاتا ہے اور اسے سیاسی افراد کو سزائیں دینے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس خط کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ نیا قانون ہانگ کانگ کے ججوں، وکلاء اور اظہار رائے کی آزادی کو کچلنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ نئے قانون میں علیحدگی پسندی، تخریب کاری، دہشت گردی اور غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ساز باز کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے نفاذ نے بہت سارے مظاہرین اور سماجی اور سیاسی کارکنوں کو خاموش کردیا ہے۔