ہجومی تشدد مذہبی منافرت کے مترادف : آل انڈیا صوفی کونسل کا ردعمل

   

موجودہ حالات کی حکومت وقت ذمہ دار، مسلم رہنما و قیادت پر تنقید، سجادگان و بزرگ شخصیتوں کا خطاب
حیدرآباد 29 جولائی (سیاست نیوز) آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کی جانب سے حیدرآباد میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک بھر کی بارگاہوں کے سجادگان اور بزرگ شخصیات نے شرکت کی۔ ملک میں بڑھتی منافرت اور ہجومی تشدد پر کونسل میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ ہجومی تشدد نہیں بلکہ مذہبی منافرت کے باعث ہونے والے واقعات ہیں۔ کونسل نے اس کے لئے نہ صرف حکومت وقت کو ذمہ دار قرار دیا بلکہ اشتعال انگیزی کی فرقہ پرستوں کی منصوبہ بند سازشوں کو بھی اس کے لئے ذمہ دار قرار دیا۔ کونسل نے اپنے اجلاس میں ملک کے مسلم رہنماؤں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کی مسلم قیادت اس مسئلہ پر متحد ہونے اور اس پر روک لگانے کے لئے حکومت پر اثر ڈالنے میں ناکام رہی ہے بلکہ اس سلسلہ میں ابھی تک مناسب آواز اُٹھانے تک کی زحمت نہیں کی گئی۔ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کی جانب سے ملک بھر کے تمام مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کلمہ کی بنیاد پر متحد اور منظم ہوجائیں۔ مسلمان کلمہ گو ہیں۔ ہر کلمہ پڑھنے والا کلمہ پڑھنے کے بعد عقائد کے نام پر فل اسٹاپ لگائے۔ ہر مسلک سے تعلق رکھنے والے اپنے مسلک اور عقیدہ پر قائم رہ سکتے ہیں لیکن وہ اپنے انتشار کی کیفیت کو عوام کے درمیان میں نہ لائیں، ایک دوسرے کے خلاف شدت نہ اختیار کریں، اس سے انتہائی منفی پیام پہنچ رہا ہے۔ کونسل نے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ ہجومی تشدد پر قابو پانے کے لئے ایک جامع قانون بنانے کے لئے حکومت پر دباؤ بنایا جائے گا اور نمائندگی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ صوفیاء کرام کے امن کے پیغام کو عام کرنے کے لئے ملک کے طول و عرض میں پروگرام بھی منعقد کئے جائیں گے۔ آل انڈیا صوفی کونسل کے سرپرست اعلیٰ و دیوان حضرت سید زین العابدین علی خان سجادہ نشین بارگاہ حضور سید غریب نوازؒ کی سرپرستی میں اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سید شاہ نصیرالدین چشتی صدرنشین آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل نے اجلاس کی تفصیلات فراہم کیں۔ ان کا ماننا تھا کہ اس سنگین مسئلہ کے حل کے لئے علماء و مشائخین کے علاوہ دیگر مذاہب کے دھرم گروؤں کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کی جانب سے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات میں مذہب کی بنیاد پر نفرت کے ماحول کے سدباب کے لئے ہجوم کے تشدد کا خاتمہ کرنے سخت قانون سازی کی جائے تاکہ مزید انسانی جانوں کو اتلاف سے بچایا جاسکے۔ اسلام کی نظر میں ایک انسان کا قتل انسانیت کا قتل کے مترادف ہے۔ چاہے وہ کسی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود مرکزی حکومت کا اس ضمن میں قانون سازی کے اقدامات نہ کرنا ناقابل فہم ہے۔ اس لئے کونسل کے قومی اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مرکزی حکومت اس ضمن میں فوری طور پر قانون سازی کرے۔ ملک میں مذہبی بنیادوں پر نفرتیں انسان کو انسان سے لڑانے کا کام کررہی ہیں، کسی بھی قابل احترام معاشرہ میں مذہب کے نام پر انسان، انسان کو مارے اس سے نہ صرف معاشرہ میں رہنے بسنے والے لوگوں بلکہ نوجوانوں پر غلط اثر پڑتا ہے۔ اس لئے آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل مرکزی حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ ایک قومی یکجہتی بل بھی لایا جائے جس میں تمام مذاہب کے پیشواؤں کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو ملک میں ہونے والے مذہبی فسادات اور اختلافات کو دور کرنے کا کام کرے گی۔ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل اس ضمن میں اپنا مکمل تعاون دینے تیار ہے اور ملک میں امن و امان کے قیام کے لئے حکومت کے ساتھ کھڑی ملے گی۔