ہجومی تشدد کے خاطیوںکو عمر قید سزا کی سفارش : یو پی لا کمیشن

   

ریاست میں سخت قانون سازی ضروری ۔ مسودہ بل کی چیف منسٹر آدتیہ ناتھ کو پیشکشی
لکھنو 11 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) ہجومی تشدد کے واقعات ‘ بشمول گئو دہشت گردوں کے ہاتھوں اموات ‘ کا نوٹ لیتے ہوئے اترپردیش لا کمیشن نے ایک مسودہ بل پیش کیا ہے جس میں ہجومی تشدد کے خاطیوں کو عمرقید سزا کی سفارش کی گئی ہے ۔ کمیشن کے صدر نشین جسٹس ( ریٹائرڈ ) اے این متل نے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ سے کل ملاقات کرتے ہوئے ہجومی تشدد پر ایک رپورٹ بھی اس مسودہ بل کے ساتھ پیش کی ہے ۔ 128 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ریاست میں پیش آنے والے مختلف ہجومی تشدد کے واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے اور یہ سفارش کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 2018 میں جو سفارشات پیش کی گئی تھیں ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر قانون سازی کی جائے ۔ کمیشن نے کہا کہ ہجومی تشدد سے نمٹنے کیلئے جو موجودہ قوانین ہیں وہ کافی نہیں ہیں اور اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے ایک علیحدہ قانون بنایا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ کم از کم سزا سات سال قید کی اور زیادہ سے زیادہ عمر قید دی جانی چاہئے ۔ کمیشن نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ اس طرح کے قانون کو اترپردیش ہجومی تشدد سے نمٹنے کا قانون کا نام دیا جاسکتا ہے ۔ کمیشن نے رپورٹ میں یہ بھی واضح کردیا ہے کہ اس طرح کے واقعات میں محکمہ پولیس اور ضلع مجسٹریٹس کا بھی کیا رول ہونا چاہئے اگر ان کی ڈیوٹی میں خاطیوں کو سزا نہیں ہوتی ۔ لا کمیشن نے کہا کہ ہجومی تشدد میں جانی و مالی نقصانات کا نوٹ لیتے ہوئے متوفی کے افراد خاندان کیلئے ایکس گریشیا بھی فراہم کی جانی چائے ۔ علاوہ ازیں متوفی کے افراد خاندان کی باز آبادکاری کیلئے بھی اس قانون میں گنجائش فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس میں واضح کیا گیا ہے کہ 2012 سے 2019 تک کا جو ڈاٹا دستیاب ہے اس کے مطابق اترپردیش میں ہجومی تشدد کے 50 واقعات پیش آئے ہیں۔ لا کمیشن سکریٹری سپنا چودھری نے نے کہا کہ اس صورتحال کے پس منطر میں کمیشن نے از خود ہی نوٹ لیا تھا اور ریاستی حکومت سے یہ سفارش کی ہے کہ ریاست میں ہجومی تشدد سے نمٹنے کیلئے ایک جامع قانون تیار کیا جانا چاہئے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں صرف منی پور وہ ریاست ہے جہاں ہجومی تشدد کے خلاف ایک خصوصی قانون تیار کیا گیا ہے ۔ حکومت مدھیہ پردیش کی جانب سے بھی اس سلسلہ میںایک قانون تیار کرنے کی کوششیں شروع ہوچکی ہیں۔ رپورٹ میں ریاست میں پیش آنے والے مختلف واقعات کے علاوہ 2015 میں دادری میں پیش آئے محمد اخلاق کے قتل کے واقعہ کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جنہیں بیف رکھنے کے شبہ میں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا تھا۔