ہجومی تشدد کے خلاف قانون سازی مودی حکومت کا اتفاق

   

Ferty9 Clinic

لکھنو /14 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان کی ریاست اترپردیش میں ہجوم کے تشدد اور قتل کے خلاف مسودہ قانون تیار کیا گیاہے، جس کے مطابق حملہ آوروں کو 7سال اور ذمے داریوں سے غفلت برتنے والے پولیس افسران یا مجسٹریٹ کو 3سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اترپردیش ہجومی تشدد مخالف بل 2019 ء کے نام سے بل کا مسودہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو پیش کردیا گیا ہے۔ انتہاپسندی اور قتل سے متعلق بھارت میں دیگر ممالک کی طرح قانون موجود ہے، تاہم عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حوالے سے تنقید کے بعد وفاقی حکومت اور ریاستی حکام اس طرح کے بل پیش کرکے اپنا مکروہ چہرہ چھپانا چاہتے ہیں۔ مودی سرکار کے 5سالہ دور میں اس طرح کے واقعات کثرت سے پیش آتے رہے اور مودی کی نئی وزارت عظمیٰ میں بھی اس میں کمی نہیں آئی ۔طویل عرصے بعد یو پی حکام کا بل پیش کرنا دنیا کے سامنے اپنی صفر کارکردگی پر پردہ ڈالنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق مسودے میں سفارش کی گئی ہے کہ ہجوم کے تشدد سے متاثر شخص کے زخمی ہونے کی صورت میں حملہ آوروں کو 7سال جیل اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو۔ شدید چوٹیں آنے پر 10سال جیل اور 3لاکھ روپے جرمانہ، جب کہ ہلاک ہونے کی صورت میں بامشقت عمر قید اور 5لاکھ روپے جرمانہ کی سزائیں سنائی جائیں۔ بل میں کہا گیا کہ مقامی پولیس افسر یا ضلع مجسٹریٹ اگر ڈیوٹی سے غافل پایا جائے تو اسے ایک سال جیل ہو جو 3سال تک بڑھائی جا سکے۔ دوسری جانب اترپردیش میں بی جے پی کے یوتھ ونگ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے کارکنوں نے مقامی مدرسے دار العلوم فیض عام کے طلبہ سے زبردستی مذہبی نعرے لگوانے کی کوشش کی اور انکار کرنے پر کئی طلبہ کو زخمی کردیا۔