ہریانہ میں بی جے پی کی ہیٹ ٹرک ‘ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس و کانگریس کامیاب

,

   

اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان ۔ عام آدمی پارٹی اور جن نائک جنتا پارٹی کھاتہ نہیں کھول سکے ۔ پی ڈی پی 3 پر سمٹ گئی

نئی دہلی ; ہریانہ اور جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوچکا ہے اور ہریانہ میں بی جے پی نے غیر متوقع طور پر تیسری معیاد کیلئے اقتدار حاصل کیا ہے ۔ ہریانہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی یہ ہیٹ ٹرک کامیابی تھی جبکہ جموں و کشمیر میں عوام نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کو اقتدار سونپا ہے ۔ ہریانہ کیلئے بی جے پی کی کامیابی غیرمتوقع کہی جا رہی ہے جبکہ ایگزٹ پولس میں بھی کانگریس کو واضخ اکثریت دکھائی گئی تھی ۔ صبح جب رائے شماری یا ووٹوں کی گنتی کا آغاز ہوا تو ابتدائی رجحانات میں ہریانہ میں بھی کانگریس کو سبقت دکھائی گئی تھی اور یہ اشارے مل رہے تھے کہ کانگریس کو ہریانہ میں اپنے بل پر اقتدار حاصل ہوجائے گا تاہم ووٹوں کی گنتی کا عمل جیسے جیسے آگے بڑھتا گیا کانگریس کیلئے منفی رجحانات دکھائی دئے اور بی جے پی نے واپسی کرتے ہوئے اقتدار حاصل کرلیا ہے ۔ جو اعداد و شمار شام تک سامنے آئے ہیں ان کے مطابق ہریانہ کی 90 رکنی اسمبلی میں بی جے پی کو اپنے بل پر جملہ 48 نشستیں حاصل ہوئی ہیں جو اکثریت کیلئے درکار جادوئی ہندسہ سے 3 اضافی ہے ۔ اس کے علاوہ کانگریس پارٹی کو 37 نشستیں حاصل ہوئی ہیں اور وہ اقتدار سے پچھڑ گئی ہے ۔ انڈین نیشنل لوک دل کو محض دو نشستوں پر اکتفاء کرنا پڑآ تھا جبکہ عام آدمی پارٹی یا جن نائک جنتا پارٹی ایک بھی نشست حاصل نہیں کرسکی اور خود پارٹی لیڈر دشئینت چوٹالہ بھی اپنی نشست بچا نہیں پائے ۔ اسی طرح جموں و کشمیر میں 90 رکنی اسمبلی کیلئے نیشنل کانفرنس اور کانگریس پارٹکی کے اتحاد کو سادہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے اور اس اتحاد نے جملہ 49 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ بی جے پی کو 29 نشستوں پر ہی اکتفاء کرنا پڑا ہے ۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو تین ہی نشستیں مل پائی ہیں۔ صبح ووٹوں کی گنتی کے آغاز کے بعد کانگریس ہیڈکوارٹرس پر جشن کا منظر دکھائی دے رہا تھا کیونکہ ہریانہ میں بھی پارٹی کو اقتدار ملتا دکھائی دے رہا تھا ۔ تاہم جیسے جیسے رجحانات میں تبدیلی ہونے لگی کانگریس کیلئے مایوسی دکھائی دی اور جشن کا ماحول تبدیل ہوگیا ۔ حالانکہ کانگریس پارٹی جموں و کشمیر میں اقتدار میں حصہ دار ضرور رہے گی تاہم ہریانہ کے نتائج کانگریس کیلئے حیرت اور افسوس کا باعث بنے ہیں۔ بی جے پی کے حلقوں میں ہریانہ کے نتائج سے خوشی و مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ کانگریس اور بی جے پی کے تمام بڑے قائدین کو اپنے اپنے حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔چیف منسٹر نائب سنگھ سائنی کو اپنے حلقہ لاڈوا سے کامیابی ملی ہے جبکہ کانگریس امیدوار سابق ریسلر ونیش پھوگٹ نے جولانا حلقہ سے اپنی پہلی انتخابی کامیابی درج کروائی ہے ۔ ہریانہ کابینہ کے کچھ دوسرے ارکان کو اپنے حلقوں میں کامیابی ملی ہے ۔

ہریانہ کے نتائج حیرت انگیز اور مایوس کن ۔ ناقابل قبول : کانگریس کا رد عمل
نئی دہلی : ہریانہ میں اسمبلی انتخابات حیرت انگیز اور غیر متوقع ہیں ۔ یہ مایوس کن ہیں اور کانگریس پارٹی انہیں قبول نہیں کرسکتی ۔ پارٹی نے آج یہ بات کہی جبکہ ابتدائی رجحانات ‘ کانگریس کے حق میں دکھائی دئے تھے تاہم بعد میں یہ رجحانات بی جے پی کی موثر کامیابی میں تبدیل ہوگئے ۔ قبل ازیں کانگریس نے آج دن میں الیکشن کمیشن کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ ہریانہ کے نتائج کو اپ ڈیٹ کرنے میں غیر متوقع تاخیر کی گئی تھی اور اس کی کوئی وجوہات بھی نہیں بتائی گئیں۔ سینئر کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی تصور کرسکتا ہے کہ اس غیر معمولی تاخیر کے نتیجہ میں رائے تبدیل کی جاسکتی ہے اور جمہوری عمل متاثر ہوسکتا ہے ۔ آپ اس کی مثالیں پہلے بھی دیکھ سکتے ہیں جو سوشیل میڈیا پر پیش کی جاچکی ہیں۔ ہمارا خدشہ یہ ہے کہ اس طرح کے پروپگنڈہ کو اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے اور انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ کانگریس نے کہا کہ یہ نتائج ناقابل قبول ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تاہم ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا کہ تمام حلقہ جات میں 25 راونڈ کی گنتی ہوئی ہے اور ہر پانچ منٹ میں تازہ صورتحال سے واقف کروایا گیا ہے ۔ شام میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ ہریانہ میں نتائج پوری طرح غیر متوقع ہیں ’ مکمل حیران کن ہیں اور یہ حقائق کے برخلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نتائج ہریانہ کے عوام کی جانب سے کئے گئے فیصلے کے خلاف ہیں۔ ریاست کے عوام تبدیلی چاہتے تھے اور انہوں نے اسی کے حق میں رائے ظاہر کی تھی ۔ کانگریس کا الزام ہے کہ ہریانہ میں ووٹنگ مشینوں میں مبینہ الٹ پھیر کرتے ہوئے نتائج پر اثر انداز ہوا گیا ہے تاہم الیکشن کمیشن نے اس طرح کے الزامات کی تردید کی ہے ۔