بے بس مسلمان مشکل حالات کا شکار، پولیس تعیناتی کے باوجود خوف و ہراس
نئی دہلی ۔ 4 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہریانہ اور دہلی کے حصوں پر پھیلی ہوئی ایک کالونی کے مکینوں کو ہولی سے قبل مکانات خالی کرنے کی دھمکی وصول ہوئی ہے۔ مبینہ طور پر 50 افر اد پر مشتمل ایک گروپ نے دو درجن سے زیادہ مسلم خاندانوں کو دھمکی دی ہے کہ وہ ہولی تہوار سے قبل مکانات خالی کردیں۔ اس دھمکی کے بعد علاقہ کے مسلمان کافی پریشان ہوگئے ہیں۔ شکایت وصول ہونے کے بعد ہریانہ پولیس نے کالونی میں امن و قانون کی برقراری کیلئے پولیس کو تعینات کردیا ہے۔ ڈی سی پی (بدلی) اشوک کمار نے بتایا کہ شکایت پر ایف آئی آر درج کرلیا گیا ہے لیکن ملزمین کی ابھی شناخت نہیں ہوئی ہے ۔ بے بی نامی خاتون نے بتایا کہ 29 فروری کو جب مرد حضرات اپنے کام کاج کے لئے چلے گئے تھے ، گھروں میں خواتین ، بچے اور ضعیف افراد موجود تھے ، اس وقت زوردار طریقہ سے دروازہ کو کھٹکھٹایا گیا،جب وہ باہر نکلی تو انہیں دھمکی دی گئی کہ ہولی سے پہلے وہ اپنے خاندان کے ساتھ یہاں سے چلے جائیں۔ یہ خاندان گزشتہ 7 برسوں سے یہاں مقیم ہیں لیکن آج تک انہیں مذہب کی بنیاد پر ایسی کسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ دھمکی دینے والے اگرچہ مسلح نہیں تھے لیکن ان کی تفصیلات پوچھنے کی اس خاتون نے ہمت نہیں کی۔ انہوں نے گھر پر لگی نام کی تختی کو نکالنے کی کوشش کی لیکن اس خاتون نے خود آگے بڑھ کر اسے نکال لیا ۔ بے بی کی پڑوسی سعدیہ نے بھی بتایا کہ 20 تا 40 سال عمر کے افراد اس کے گھر پر آئے اور چھت پر چڑھ گئے۔ کالونی میں واقع مندر کے پیچھے مقیم نور بیگم نے بتایا کہ ان افراد نے انہیں اپنے گاؤں واپس جانے کیلئے کہا۔ نور بیگم نے بتایا کہ انہوں نے دہلی پولیس کو فون کیا تو پولیس نے کہا کہ وہ علاقہ ہریانہ کے تحت آتا ہے ۔ ہریانہ پولیس کو فون کرنے پر تقریباً دو درجن گا ڑیوں میں پولیس وہاں پہنچ گئی اور 24 گھنٹے پولیس کو تعینات کردیا گیا ہے۔ ہریانہ کے جھار ضلع میں کئی غیر مجاز کالونیاں ہیں۔ اس کالونی میں تقریباً 20 مکانات مسلمانوں کے ہیں جبکہ دہلی کے نجف گڑھ میں مسلمانوں کے مکانات کی تعداد تقریباً 5 ہے۔ہریانہ پولیس نے اگرچہ اس کالونی میں 24 گھنٹے پولیس جمیعت کو تعینات کردیا ہے لیکن دہلی پولیس وقتاً فوقتاً پٹرولنگ کرتی ہے۔ بھاری پولیس کی تعیناتی کے باوجود مسلم خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس خوف کے ساتھ ہیں کہ کسی بھی وقت ان پر حملہ ہوسکتا ہے۔ یہ مسلم خاندان اترپردیش، بہار اور مغربی بنگال سے تعلق رکھتے ہیں۔ 46 سالہ بیوہ خاتون نجمہ نے بتایا کہ ہفتہ کی رات سے وہ ٹھیک سے سو نہیں پائی ہے ۔ تقریباً 6 خاندانوں نے یہ کہتے ہوئے کالونی سے کوچ کرگئے کہ وہ ہولی سے پہلے واپس نہیں آئیں گے۔ بعض مکینوں نے بتایا کہ انہوں نے مکانات کی خریدی میں کافی پیسہ خرچ کیا ہے۔ شہناز نامی خاتون نے بتایا کہ ان کے شوہر کالونی کو چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن ڈیلرس مجبوری کا فائدہ اٹھاکر صرف دو لاکھ روپئے بتا رہے ہیں جبکہ انہوں نے ساڑھے چار لاکھ روپئے میں مکان خریدا تھا۔