روہتک: /31 اکٹوبر (ایجنسیز) مہارشی دیانند یونیورسٹی (ایم ڈی یو)، روہتک میں ایک افسوسناک اور شرمناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں تین خواتین صفائی کارکنان کو ان کے سوپروائزرز نے مبینہ طور پر کپڑے اتارنے اور نجی اعضا کی تصاویر لینے پر مجبور کیا تاکہ وہ ’’ثابت ‘‘کر سکیں کہ وہ حیض میں ہیں۔یہ واقعہ 26 اکتوبر کو اس وقت پیش آیا جب سپروائزرز نے خواتین کو کام میں سستی کے الزام میں ڈانٹا۔ خواتین نے وضاحت کی کہ وہ حیض کی وجہ سے کمزور ہیں اور پہلے ہی سینئر عملے سے چھٹی کی اجازت لے چکی ہیں، لیکن سپروائزرز وِنوَد اور جتیندر نے ان پر جھوٹ بولنے کا الزام لگا دیا۔شکایت کے مطابق سپروائزرز نے خواتین کو حکم دیا کہ وہ کپڑے اتاریں تاکہ ثابت کر سکیں کہ وہ واقعی حیض میں ہیں۔ بعد ازاں ایک خاتون ملازمہ کو ان کے ساتھ واش روم بھیجا گیا تاکہ وہ ان کے سینیٹری پیڈز کی تصاویر لے۔خواتین نے بتایا کہ ان سے کہا گیا کہ اپنے نجی حصوں کی تصاویر لو تاکہ حیض کا ثبوت پیش کیا جا سکے۔