چندی گڑھ: سابق چیف منسٹر ہریانہ بھوپندر سنگھ ہڈا نے آج کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہریانہ کی 70 فیصد آبادی خط افلاس سے نیچے پہنچ گئی ہے ، اگر بی جے پی 10 سال سے حکومت کر رہی ہے ، تو اسے بتانا چاہیے یہ کیسے اور کیوں ہوا؟ ہڈا اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ اس نے ترقی اور کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے جو دعوے کئے ہیں ان کا کیا ہوا؟ اگر بی جے پی دور میں ترقی ہوئی ہے تو اتنی بڑی آبادی غریب کیسے ہو گئی؟ اسمبلی اجلاس میں گورنر کے خطاب پر انہوں نے کہا کہ اس میں نہ تو دور اندیشی ہے اور نہ ہی مستقبل کا خاکہ ہے حکومت نے نئی بوتل میں پرانی شراب پیش کی ہے ۔ ہڈا نے کہا کہ خطاب پر بحث میں چیف منسٹر نے جو جواب دیا وہ بھی عوام اور اپوزیشن کے سوالات کی تسلی دینے والا نہیں تھا۔ حکومت کہتی ہے کہ ریاست میں ڈی اے پی کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ اگر ایسا ہے تو کسانوں کی اتنی لمبی قطاریں کیوں ہیں؟ کسانوں کو کھاد کے ایک تھیلے کیلئے اتنا انتظار کیوں کرنا پڑرہا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے پرالی کا بہانہ بنا کر ان پر مقدمات اور جرمانے عائد کر رہی ہے جبکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پرالی کی ایم ایس پی کا تعین کر کے اس کی خریداری کرے ۔ ہریانہ کی علیحدہ اسمبلی کے مسئلہ پر مسٹر ہڈا نے کہا کہ حکومت کو چندی گڑھ پر اپنا حق نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ چنڈی گڑھ میں ہریانہ کی 40 فیصد حصہ داری ہے ۔ اس لیے نئی اسمبلی موجودہ اسمبلی کے ساتھ تعمیر کی جانی چاہئے نہ کہ کہیں دور ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ساتھ ہمیں بھی پانی اور ہندی بولنے والے علاقوں کے مسئلہ پر اپنی بات رکھنی چاہئے ۔