ہریش راو کی علیحدہ پارٹی ‘ کے سی آر کی خواہش؟

   

چیف منسٹر نہیں چاہتے کہ عوام کانگریس یا بی جے پی کا ساتھ دیں
حیدرآباد 28 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) کیا ٹی آر ایس سربراہ و چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے ہی ایک سیاسی حکمت عملی کے تحت اپنے بھانجے ٹی ہریش راو کو پارٹی اور حکومت میں نظر انداز کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے ؟ ۔ اے بی این آندھرا جیوتی کے مالک وی رادھا کرشنا نے اپنے ہفتہ واری کالم میں یہ دعوی کیا ہے کہ ٹی آر ایس سربراہ نے ہی حکمت عملی کے تحت ہریش راو کو دور کرنے کا پالیسی اختیار کی ہے تاکہ صرف انہیں ریاست میں ٹی آر ایس کے متبادل کا موقف مل سکے اور کانگریس یا بی جے پی یہاں کوئی جگہ بنانے نہ پائیں۔ رادھا کرشنا نے اپنے کالم میں تحریر کیا ہے کہ ٹاملناڈو میں جس طرح سے صرف ڈی ایم کے اور آل انڈیا انا ڈی ایم کے اقتدار پر آتے ہیں اور کانگریس و بی جے پی کیلئے کوئی موقع نہیں ہوتا اسی طرح تلنگانہ میں بھی صرف دو علاقائی جماعتیں ہونی چاہئیں اور انہیں کو اقتدار پر آنا چاہئے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ کے سی آر چاہتے ہیں کہ ہریش راو اپنی خود کی پارٹی قائم کریں تاکہ ریاست میں صرف ٹی آر ایس یا پھر ہریش راو کی پارٹی کو ہی اقتدار حاصل ہوسکے ۔ ٹاملناڈو میں ڈی ایم کے اور انا ڈی ایم کے ایک دوسری کی کٹر حریف ہیں لیکن کے سی آر چاہتے ہیں کہ تلنگانہ میں اقتدار ان کے ہی خاندان میں رہے ۔ چاہے وہ ٹی آر ایس ہو یا پھر ہریش راو کی پارٹکی ہو ۔ رادھا کرشنا کا کہنا ہے کہ کے سی آر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ہریش راو نے ان کے خلاف بغاوت کی ہے اور اپنی پارٹی تشکیل دی ہے تاکہ عوام یہ نہ سمجھیں کہ دونوں ہی پارٹیاں ایک ہیں اور عوام کانگریس یا بی جے پی کے حق میں ووٹ دیں۔ کے سی آر چاہتے ہیں کہ اگر عوام ٹی آر ایس کو پسند نہ کریں تو ہریش راو کی پارٹی کو ووٹ دیں تاہم انہیں کانگریس یا بی جے پی کو ووٹ نہیں دینا چاہئے ۔ رادھا کرشنا کا کہنا ہے کہ کے سی آر چاہتے ہیں کہ ہریش راو کی پارٹی ہی ریاست میں ٹی آر ایس کا متبادل بنے ‘ کانگریس یا بی جے پی نہیں۔