ہرین پانڈیا قتل کیس کے تمام 12 ملزمین جرم کے مرتکب

,

   

Ferty9 Clinic

ملزمین کو بری کرنے گجرات ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں کالعدم ،ایک تنظیم پر50 ہزار کا جرمانہ

نئی دہلی /5 جولائی ( سیاست نیوز ) سپریم کورٹ نے گجرات کے ایک سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا کے قتل سے متعلق 2003 کے مقدمہ میں 12 ملزمین کو مجرم قرار دیا ہے ۔ عدالت عظمی نے سنٹرل بیورو آف انوسٹیگیشن ( سی بی آئی ) اور حکومت گجرات کی ان اپیلوں کو قبول کرلیا جن میں اس مقدمہ میں قتل کے ملازمین کو ریاستی ہائی کورٹ کی طرف سے بری کئے جانے کے چیلنج کیا گیا تھا ۔ تحت کی عدالت نے قتل کے ملزمین کو جرم کا مرتکب قرار دیا تھا اور انہیں عمر قید کی سزاء دی گئی تھی ۔ لیکن گجرات ہائی کورٹ کے ایک فیصلے میں ان مجرمین کو قتل کے الزام سے بری کردیا تھا ۔ تاہم سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم کردیا ۔ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ونیت سارن پر مشتمل ایک سپریم کورٹ بنچ نے ہرین پانڈیا قتل کیس کی عدالت عظمی کی نگرانی میں ازسر نو تحقیقات کیلئے عوامی مفادات کے مقدمات سے متعلق ایک غیر سرکاری تنظیم ( سی پی آئی ایل ) کی طرف سے دائر کردہ مفاد عامہ کی درخواست کو مسترد کردیا ۔ بنچ نے مفاد عامہ کی درخواست دائر کرنے پر سی پی آئی ایل 50,000 روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا اور کہا کہ اس مقدمہ میں مزید کوئی درخواست سماعت کیلئے قبول نہیں کیا جائے گا ۔ گجرات ہائی کورٹ نے عبدالرئوف کی سزاء کو 7 سال سے کم کرکے 5 سال کردیا تھا جس کے نتیجہ میں انہیں ازخود رہائی نصیب ہوئی تھی کیوں کہ فیصلہ سے قبل ہی انہوںنے 5 سال کی مدت جیل میں گزاردی تھی اور اصغر علی کی عمر قید کی سزاء کی برقراری کا فیصلہ سنایا ہے۔ محمد عبدالرئوف اور محمد شفیع الدین اور شاہنواز گاندھی کے حوالے سے سی بی آئی نے عدالتی کارروائی کے دوران کوئی مداخلت نہیں کی جس کے باعث ان تینوں کو بری کردیا گیا ہے۔ عدالت کا احساس ہے کہ محمد شفیع اور شاہنواز گاندھی نے بھی فیصلے میں دی جانے والی سزاء کی میعاد سے کہیں زیادہ مدت جیل میں گزاردی ہے۔

اس لیے وہ دونوں مزید سزاء کے اہل نہیں قرار پاتے جبکہ محمد عبدالرئوف کے حوالے سے بھی سی بی آئی نے کوئی تازہ ثبوت فراہم نہیں کیا تھا اس لیے عدالت نے عدالت کے پہلے فیصلے میں مداخلت نا کرتے ہوئے ان کے کیس کو خارج کردیا ہے اس طرح سے عبدالرئوف کی برأت کا سابق فیصلہ برقرار رہے گا۔ 26 مارچ 2003ء میں گجرات کے سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا کو لا گارڈن میں چہل قدمی کے دوران گولی مارکر ہلاک کردیا گیا تھا اور اس کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کی گئی تھی۔ اس تحقیقاتی ایجنسی نے حیدرآباد کے اصغر علی کو گرفتار کرتے ہوئے اسے کلیدی ملزم قرار دیا تھا جبکہ سعید آباد کے محمد عبدالرئوف کے علاوہ شہر کے ایک اور نوجوان محمد شفیق کو بھی اس سلسلہ میں گرفتار کیا تھا۔ کوٹہ کی خصوصی عدالت نے گرفتار ملزمین کو قصوروار قرار دیا جس کے نتیجہ میں سزاء یافتہ ملزمین گجرات ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔ گجرات ہائی کورٹ نے سی بی آئی کی تحقیقات میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے قصوروار پائے جانے والے نوجوانوں کو بری کردینے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی تھی اور آج سپریم کورٹ کے جج جسٹس ارون مشرا نے فیصلہ سناتے ہوئے عبدالرئوف کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا جبکہ اصغر علی کی عمرقید کی سزاء کو برقرار رکھا۔ اس کیس میں سی بی آئی محمد پرویز، عبدالقیوم شیخ، پرویز خان پٹھان عرف اطہر پرویز، محمد فاروق عرف حاجی فاروق، شاہنواز گاندھی، کلیم احمدا عرف کلیم اللہ، ریحان پوتا والا، محمد ریاض ،سریش والا، انیس ماچس والا، محمد یونس سریش والا اور محمد سیف الدین کو بھی گرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے یہ دعوی کیا تھا کہ قصور قرار دیئے جانے والے ملزمین ہرین پانڈیا کو قتل کرنے سے قبل یعنی 11 مارچ 2003ء کو وی ایچ پی کے لیڈر جگدیش تیواری کا قتل کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔