سرکاری دواخانوں میں علاج کی سہولت نہیں، گورنر سے نمائندگی کرنے بھٹی وکرامارکا کا اعلان
حیدرآباد۔ سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا نے تلنگانہ میں کورونا کے علاج کی سہولتوں کو بہتر بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر اسمبلی حلقہ میں ایک آئسولیشن سنٹر قائم کیا جائے تاکہ کورونا سے متاثر افراد کو رکھا جاسکے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھٹی وکرامارکا نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت نے کورونا کے علاج کو نظرانداز کردیا ہے۔ سرکاری دواخانوں میں علاج کی کوئی موثر سہولت نہیں ہے اور خاص طور پر اضلاع کے سرکاری ہاسپٹلس میں کورونا کے علاج کا کوئی انتظام نہیں جس کے سبب بڑی تعداد میں اموات واقع ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاج کیلئے ہر شخص کا حیدرآباد منتقل ہونا ممکن نہیں ہے لہذا ہر اسمبلی حلقہ میں آئسولیشن سنٹر قائم کیا جائے تاکہ مریض کے افراد خاندان متاثر ہونے سے بچ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے علاج اور ریاست میں دلتوں پر بڑھتے مظالم کے سلسلہ میں ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن سے نمائندگی کا فیصلہ کیا گیا ۔ کورونا کی صورتحال کے پیش نظر گورنر نے یادداشت کو بذریعہ میل روانہ کرنے کی خواہش کی ہے۔ کانگریس پارٹی بذریعہ میل یادداشت کو روانہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں سے اب کورونا دیہی علاقوں تک پھیل چکی ہے۔ بھٹی وکرامارکا نے تلنگانہ میں دلتوں پر بڑھتے مظالم اور ہلاکتوں کے واقعات کیلئے کے سی آر حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں دلت غیر محفوظ ہیں۔ ٹی آر ایس برسراقتدار آنے کے بعد سے دلتوں پر مظالم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ چیف منسٹر کے حلقہ انتخاب گجویل میں گذشتہ دنوں نرسمہا نامی کسان نے خودکشی کرلی کیونکہ حکومت نے اس کی زمین جبراً حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے اسمبلی حلقہ میں دلتوں پر مظالم کا یہ حال ہے تو ریاست کے دوسرے علاقوں کا کیا حال ہوگا۔سرسلہ اسمبلی حلقہ میں بھی دلتوں پر حملہ کے واقعات پیش آئے۔ انہوں نے کہا کہ راجہ پور اور بھوپال پلی میں دلتوں کا قتل کیا گیا۔ کانگریس پارٹی ہمیشہ دلتوں کے ساتھ ہے اور وہ ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دلتوں پر بڑھتے مظالم کے خلاف ڈائرکٹر جنرل پولیس سے نمائندگی کی گئی لیکن خاطیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے دریائے کرشنا کے پانی کے تحفظ میں کے سی آر حکومت پر ناکامی کا الزام عائد کیا۔