ہر مصیبت میں تعاون کے لیے حیدرآباد کی عوام آگے

   

ایصال ثواب کے لیے آکسیجن سیلنڈرس کے عطیے
مرحومین کے لواحقین کی جانب سے کورونا مریضوں کو مفت ادویات فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش
حیدرآباد۔ حیدرآباد کے عوام ہر حال میںنہ صرف مخیر ثابت ہوئے ہیں بلکہ شہریوں کی جانب سے کسی بھی طرح کی مصیبت اور تباہی یا فسادات سے نمٹنے میں ہمیشہ تعاون کیا جاتا رہا ہے اور شہر حیدرآباد میں جہاں کوروناو ائرس کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران مستحق و غریب شہریوں کو راشن و اشیائے خورد ونوش کی فراہمی کا معاملہ ہویا انہیں ادویات کی فراہمی ہو شہریوں نے حکومت سے زیادہ بہتر انداز میں منظم طریقہ سے خدمات انجام دی ہیں اور اب شہر حیدرآباد میں حالیہ عرصہ میں مختلف وجوہات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین کی جانب سے ایصال ثواب کے لئے منعقد کی جانے والی محافل کا سلسلہ تر ک کرتے ہوئے ایصال ثواب کے لئے آکسیجن سلینڈرس کا عطیہ دیا جانے لگا ہے تاکہ سرکاری دواخانوں اور شہر میں عوام کو پڑ رہی آکسیجن کی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ گذشتہ ماہ سے شہر حیدرآباد میں مختلف عوارض کے علاوہ کورونا وائرس کی علامات اور تصدیق کے بعد فوت ہونے والوں کی اطلاعات کے بعد میت میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ خود لواحقین اور رشتہ داروں کی جانب سے میت میں شرکت کیلئے دوست و احباب کو روکا جانے لگا تھا اور اب اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ اربعین و دیگر مواقع پر تناول طعام کا اہتمام کرنے والوں کی جانب سے اس رقم کے ذریعہ کورونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی ادویات یا آکسیجن سلینڈر کی فراہمی کیلئے عطیہ دیا جانے لگا ہے تاکہ ایصال ثواب کا سلسلہ جاری رہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ شہر کے نواحی علاقوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ اور انہیں محسوس ہونے والی آکسیجن کی ضرورت کو پورا کرنے میں بھی شہر حیدرآباد کے عوام آگے آنے لگے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں آکسیجن کی شدید ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے رضاکارانہ تنظیموں کی جانب سے آکسیجن کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے جس طرح راشن اور غذاء کی تقسیم کو روکنے کی کوشش کی گئی اسی طرح آکسیجن سلینڈر کی فراہمی کو یقینی بنانے پر بھی روک لگا دی گئی جس کے سبب کئی تنظیموں کی جانب سے یہ سلسلہ روک دیا گیا لیکن سیاسی سرپرستی کے حامل بعض آکسیجن سلینڈر فراہم کرنے والوں کی جانب سے من مانی قیمتوں میں سلینڈرس کی فروخت عمل میں لائی جانے لگی تھی لیکن اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے آکسیجن سیلنڈرس کی فراہمی کے اقدامات کرنے والوں نے آکسیجن کی ضرورت کوپورا کرنے کیلئے راہ نکال لی ہے۔ ’’ جہاں چاہ ہے وہاں راہ ہے‘‘ کے مصداق شہر کی دیانتدار ایجنسیوں سے مستحقین کو سلینڈرس کی فراہمی کے لئے لوگ آگے آنے لگے ہیں کیونکہ کئی ایسے مریضوں کو بھی آکسیجن سلینڈرس کی ضرورت محسوس ہورہی ہے جو کہ سلینڈرس کے ڈپازٹ کی رقم بھی جمع کروانے کے موقف میں نہیں ہیں اسی لئے انہیں مفت سلینڈرس کی فراہمی کو برائے ایصال ثواب یقینی بنایا جانے لگا ہے۔