ہلدی بورڈ کے عاجلانہ قیام کا مطالبہ

   

نظام آباد میں منعقدہ اجلاس میں قرارداد منظور
نظام آباد :16؍ اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ضلع نظام آباد میں ہلدی بورڈ کو قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شہر نظام آباد کے ایک خانگی ہوٹل میں ایک اجلاس منعقدہ ہوا س اجلاس میں ہلدی بورڈ کو قائم کرنے کی متفقہ طور پر قرار داد منظور کی گئی ۔ ہلدی کی اقل ترین قیمتوں کی ادائیگی اور ہلدی کے کسانوں مسائل کا جائزہ لینے کیلئے اسپیشل ٹاسک فورس کا ایک اجلاس نظام آباد میں منعقد ہوا ۔ جس میں 9 ریاستوں سے وابستہ اسپائس بورڈ ، ہارٹیکلچر ، کامرس ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ سطح کے عہدیداروں نے شرکت کی ۔ اگریکلچر یونیورسٹی کے عہدیدار و سائنسدانوں نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی ۔ اس موقع پررکن پارلیمان نظام آباد ڈی اروند نے تفصیلات سے واقف کراتے ہوئے بتایا کہ 1987 ء میں قومی سطح پر اسپائس بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ اور 1981 ء میں ناریل بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا اس موقع پر اسپائس بورڈ کو اس میں شامل نہیں کیا گیا جبکہ اس وقت کیرالا کے کانگریس قائدین نے اس بارے میں آواز اٹھائی تھی لیکن آندھرا پردیش کے کانگریس قائدین اس وقت خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے اور گذشتہ 32 سال سے ہلدی کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور اقل ترین قیمتوں کی ادائیگی بھی نہیں ہورہی ہے ۔ رکن پارلیمنٹ مسٹر اروند نے مزید بتایا کہ ہلدی کو نظر انداز کرنے کے باوجود بھی سالانہ 1200 کروڑ روپئے کی ایکسپورٹ کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام جیسے ملک ہندوستان سے سیکھ کر ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے 320 کروڑ روپئے کی ہلدی کوہندوستان کو ایکسپورٹ کررہا ہے ۔ ہلدی مختلف امراض کیلئے بھی فائدہ بخش ہے لہذا ہلدی بورڈ کے قیام اور اقل ترین قیمتوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا اور اس موقع پر متفقہ طور پر ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے ہلدی بورڈ کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ۔ اس اجلاس میں عہدیداروں کے علاوہ چند کسانوں نے بھی شرکت کی ۔ واضح رہے کہ رکن پارلیمان نظام آباد ڈی اروند انتخابات کے موقع پر ہلدی بورڈ کے قیام کا تیقن دیا تھا اور اندرون 100 دن ہلدی بورڈ کے قیام کا وعدہ کیا تھا اور اسی کے تحت ہلدی بورڈ کے سلسلہ میں اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا گیا ۔