ہماری تقدیر کا فیصلہ کوئی نہیں کرسکتا: عراقچی

   

تہران ۔ 28 جون (ایجنسیز) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم کبھی کسی کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک قوم کے طور پر ہمارا بنیادی اصول سادہ اور سچائی پر منحصر ہے، ہم اپنی قدر جانتے اور اپنی آزادی کو عزیز رکھتے ہیں۔ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ واقعی معاہدہ چاہتے ہیں تو سپریم لیڈر کے خلاف غیر مہذب لہجہ ایک طرف رکھنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ایرانی سپریم لیڈر کے چاہنے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا بند کریں۔

ایران ، امریکہ کے ساتھ نیوکلیر مذاکرات پر تیار

تہران ۔ 28 جون (ایجنسیز) ایران بنیادی طور پر امریکہ کے ساتھ نیوکلیر مذاکرات کی بحالی کیلئے تیار ہے۔ یہ بات ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھی ہے۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر عراقچی نے اپنی پوسٹ میں عراقچی نے لکھا کہ اگر صدر ٹرمپ ایک معاہدہ کیلئے واقعی مخلص ہیں، تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کیلئے گستاخانہ اور ناقابل قبول لہجہ بدلنا ہو گا اور ان کے لاکھوں پرستاروں کو تکلیف پہنچانے سے رکنا ہو گا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ خیر سگالی، خیر سگالی کو جنم دیتی ہے اور احترام احترم کو۔ اس سے قبل ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے علی خامنہ ای کو ایک ’بری‘ اور ’ذلت آمیز‘ موت سے بچایا تھا۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ناٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا تھا کہ ایران کے ساتھ نئی بات چیت آئندہ ہفتہ ہو گی تاہم انہوں نے کوئی تفصیلات نہیں دی تھیں۔ امریکہ اور ایران کے درمیان ایران کے نیوکلیر پروگرام کے حوالے سے گزشتہ چند ماہ کے دوران مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے تاہم کسی معاہدہ تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ پھر جون کے دوسرے ہفتہ میں اسرائیل نے یہ کہتے ہوئے ایران کی نیوکلیر تنصیبات پر حملے کیے کہ وہ نیوکلیر ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 12 دن تک جاری رہنے والی جنگ میں اسرائیل نے ایران کے دفاعی اہداف، تیل اور گیس کی تنصیبات پر حملوں کے علاوہ 20 سے زیادہ ملٹری حکام اور نیوکلیر سائنسدانوں کو نشانہ بنایا۔
بعد ازاں امریکہ نے بھی اسرائیل کی حمایت میں ایران کی نیوکلیر تنصیات کو نشانہ بنایا۔ ایران مسلسل یہ کہتا آیا ہے کہ اس کا نیوکلیر پروگرام سویلین مقاصد کے لیے ہے اور وہ نیوکلیر ہتھیار تیار کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ اگر ایران یورینیم کی افزدوگی کے بارے میں خدشات دوبارہ ابھرتے ہیں تو کیا وہ ایرنی نیوکلیر تنصیبات پر دوبارہ بمباری کا حکم دیں گے؟ تو ان کا جواب یہ کہتے ہوئے ہاں میں تھا، کہ ایران کو نیوکلیر ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ٹرمپ نے اپنی یہ بات بھی دہرائی کہ تازہ بمباری کے سبب ایران کا نیوکلیر پروگرام کئی سال پیچھے چلا گیا ہے۔ اسرائیلی اور امریکی حملوں کے بعد ایرانی پارلیمان نے رواں ہفتہ ایک قانون منظور کیا جس میں بین الاقوامی نیوکلیر توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا کہا گیا، تاہم تہران نے ابھی تک اقوام متحدہ کے اس ادارہ کو اس بارے میں کوئی اعلامیہ نہیں بھیجا۔