روس نہ صرف گرجا گھرو ںبلکہ مساجد کو بھی نشانہ بنارہا ہے ، اس کی پالیسی مسلمانوں کیخلاف ہے
کیف : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ قطر کو تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار میں اضافہ کرنا چاہیے اور روس کو یہ دکھانا ہیئے کہ توانائی کے وسائل ہتھیار نہیں ہیں۔زیلنسکی نے دوحہ فورم 2022 میں براہ راست رابطہ قائم کرتے ہوئے ایک تقریر کی، جو “نئے دور کے لیے تبدیلی” کے موضوع کے ساتھ منعقد کیا گیا۔امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الا ثانی کے بھی شریک ہونے والی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا، “ہم 21ویں صدی میں انصاف کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن 31 دن تک ہم انصاف قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ہم یوکرین پر روس کے حملوں کے خلاف اپنا دفاع جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عوام کے ہمراہ ہم امن کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔ “انہوں نے بتایا کہ قطر کی طرح کے قدرتی گیس اور تیل برآمد کرنے والے ممالک دنیا کے سامنے ثابت کر دینا چاہیے کہ انہیں توانائی کے معاملے میں روس کی ضرورت نہیں ہے۔جوہری ہتھیاروں سے متعلق روس کے بیان کو یاد دلاتے ہوئے زیلنسکی نے خبردار کیا کہ “روس نیوکلیئرہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے رہا ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ نہ صرف ایک ملک کے خلاف بلکہ پوری انسانیت کے خلاف ہوگا۔”زیلنسکی نے کہا کہ ان کے ملک میں 10 لاکھ سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں لیکن شہریوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔”پناہ گاہوں میں بوڑھے، عورتیں اور بچے موجود ہیں۔ روس انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی شہروں تک نہیں پہنچنے دیتا۔”یوکرینی صدر نے کہا کہ روس نہ صرف گرجا گھروں کو بلکہ مساجد کو بھی نشانہ بناتا ہے اور کریملن کی پالیسی مسلمانوں کے خلاف ہے۔زیلنسکی نے کہا کہ روس نے ملک کی بندرگاہوں اور زرعی انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی نشانہ بنایا اور اس سے عالمی غذائی تحفظ کو خطرہ لاحق ہے۔”یوکرین دنیا کے سب سے بڑے خوراک برآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ زرعی بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا کر خوراک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔ دنیا میں کوئی بھی خوراک کی حفاظت کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ روس تمام بندرگاہوں پر بمباری کر رہا ہے، اور زراعت کے لیے ضروری تمام بنیادی ڈھانچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔یوکیرینی صدر ولا دیمر زیلنسکی نے روس کے ساتھ منعقد ہونے والے مذاکرات میں ملکی حاکمیت کو ضمانت میں لینے اور زمینی سالمیت کے تحفظ کا وعدہ کرنے کی ضرورت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ نئی شرائط منصفانہ ہونی چاہیئے ۔ ویڈیو پیغام میں زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کی مسلح افواج، جنھوں نے روسی فوج کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے کی دونباس،خرکیف اور کیف میں دشمن کے حملوں کے خلاف لڑائی جاری ہے۔”ہمارے محافظ روس کے حملوں کو پسپا کر رہے ہیں، روسی قیادت کو ہدایت کر رہے ہیں کہ سادہ اور منطقی سوچ لازمی ہے۔ وقت ضائع کرنے کے لیے نہیں، بلکہ بامعنی اور ایماندارانہ نتائج کے لیے ہمیں بات چیت کرنی چاہیے۔”ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے ساتھ ملاقات “سنجیدہ” ہونی چاہیے،”16 ہزار روسی فوجی پہلے ہی مر چکے ہیں۔ یہ کس کے لیے؟ اس سے کس کو کیا فائدہ پہنچتا ہے؟ بات چیت سنجیدہ ہونی چاہیے۔ یوکرین کی خودمختاری کی ضمانت ہونی چاہیے، یوکرین کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ یعنی حالات منصفانہ ہونے چاہئیں۔ بصورت دیگر یوکرین کے عوام اسے یقینی طور پر قبول نہیں کریں گے۔”