سری نگر، 17 اکتوبر (یو این آئی) جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کے پاس آج بھی وہی اختیارات ہیں جو ایک سال پہلے ان کے پاس تھے ۔ انہوں نے کہ وہ مرکز کی طرف سے کئے گئے وعدے کے مطابق ریاستی درجہ بحال کرانے کے لئے پر عزم ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کن اختیارات کی بات کرتے ہیں، ہمارے پاس وہی اختیارات ہیں، جو ایک سال پہلے تھے اور ہم مزید اختیارات حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں، اسی لئے ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لئے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر سے وعدہ کیا گیا تھا کہ منتخب حکومت کے پہلے سال کے اندر ہی ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا لیکن تاخیر کی مکمل ذمہ داری بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت پر ہے ۔ دربار مو کے بارے میں عمر عبداللہ نے کہا کہ روایتی دربار مو کو بحال کرنے کا فیصلہ تین ہفتے قبل کابینی میٹنگ کے دوران لیا گیا تھا جیسے ہی ہمیں لیفٹیننٹ گورنر کے دستخط موصول ہوئے تو ہم نے حکمنامہ جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم سکینہ یتو کی سربراہی میں کابینہ کی سب کمیٹی نے ریزرویشن میں تبدیلیوں پر اپنا کام مکمل کیا ہے اور فائل حتمی منظوری کے لئے بھیج دی گئی ہے ۔ محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت نہیں بلکہ اسپیکر طے کرتا ہے کہ کون سا بل ایوان میں پیش ہوگا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ اسپیکر کا اختیار ہے کہ کون سا بل اسمبلی میں آئے گا اور کون سا نہیں، لیکن اگر کوئی بل عوام کے مفاد میں ہو اور ایوان میں پیش کیا جائے تو میری حکومت اس کو نہیں روکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی عوام کے حق میں بل ہوں گے ، ہم ان کی حمایت کریں گے ۔