یروشلم: غزہ کی پٹی میں شدید جنگ کو تین ماہ گذر چکے ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کے اقارب کے غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ جنگ بندی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔حالیہ عرصے کے دوران دوسری جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کے اقارب کی بڑی تعداد نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان قائم کرم ابو سالم کراسنگ پر دھاوا بول دیا تاہم سکیورٹی فورسز نے کراسنگ کو بند کردیا۔ اطلاع کے مطابق اسرائیلی پولیس نے غزہ میں زیر حراست افراد کے اہل خانہ کو گرفتار کیا جنہوں نے یہ بہانہ بنا کر کراسنگ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی کہ یہ ایک بند فوجی علاقہ ہے۔اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے کرم سالم کراسنگ کو بند کرنے اور غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کو روکنے کی کوشش کے بعد سامنے آیا ہے۔دریں اثنا مغوی 80 سالہ شخص کی بہو یورام میٹزگر نے چیخ کرکہا کہ وہ کب تک زندہ رہے گا؟انہوں نے کہا کہ ان کے عزیزوں کو اتنے عرصہ سے یرغمال بنایا گیا ہے مگر حکومت کچھ نہیں کرسکی ۔ ہم کب تک انتظار کریں۔ غزہ پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کے معاملہ میں وزیراعظم نتن یاہو کافی دباؤ میں ہے۔