شملہ : ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے 2015 میں شملہ ضلع کے چوپال گاؤں میں ہجومی تشدد اور ایک شخص کے قتل سے متعلق ایک معاملے میں 33 لوگوں کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے ۔ جسٹس سشیل ککریجا کی سنگل بنچ نے ہر ملزم کو 50 ہزار روپے کے ‘بیل بانڈ’ ادا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے ان کی رہائی کے لیے شرائط بھی رکھی ہیں اور خبردار کیا ہے کہ اگر ان شرائط پر عمل نہ کیا گیا تو ان کی ضمانت منسوخ کر دی جائے گی۔ اس سے قبل 22 دسمبر 2024 کو شملہ کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج پروین گرگ نے ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے الگ الگ سزا سنائی تھی۔ ملزمان کو دفعہ 452 کے تحت سات سال، دفعہ 325 کے تحت پانچ سال اور تعزیرات ہند کی دفعہ 148 اور 440 کے تحت تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عدالت نے ملزم کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ شکایت کنندہ وریندر دیوی کو معاوضہ کے طور پر 10,000 روپے ادا کرے جو واقعہ کے دوران زخمی ہوئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ یہ واقعہ 11 مارچ 2015 کو اس وقت پیش آیا جب چوپال کے تول گاؤں میں شادی کی تقریب چل رہی تھی۔ پولس کے مطابق کچھ لوگ نارویر نامی گاؤں والے کے گھر میں گھس گئے ۔ خود کو اور اپنی بیوی کو بچانے کیلئے نرویر نے بندوق نکال لی۔ لڑائی کے دوران بندوق چلی گئی اور بنتو نامی شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس واقعہ سے مشتعل ہجوم نے نرویر کو قریب کے کھیت میں گھسیٹ کر مار ڈالا۔