علاج کے دوران خوف کے بجائے باہمت رہیں
صحت یاب جرنلسٹ سرینواس کے تاثرات
حیدرآباد: مثبت سوچ ہمت و بیماری سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ دوا سے زیادہ کارآمد و فائدہ مند ثابت ہورہا ہے۔ کوروناوائرس کے خلاف جاری جنگ اور متاثرہ صحتیاب افراد کو موجودہ حالات میں جنگجو قرار دیا جارہا ہے۔ کورونا سے متاثر ہونے کے باوجود مکمل صحتیاب افراد کے تجربات کو پیش کیا جارہا ہے جو گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ان افراد نے پیش کئے اور علاج کے اپنے تجربات کو عوام سے شیئر کیا۔ کسی نے فیس بک تو کسی نے ٹوئٹر اور دیگر ذرائع سے اپنے احساسات کو ظاہر کیا لیکن ان تمام افراد کا ایک مشترکہ احساس ایک ہی رہا کہ خوف کو ترک کریں۔ کورونا کو ختم کریں۔ کورونا سے متاثر اور رپورٹ مثبت آنے کے بعد علاج کے مراحل پر کئی شکوک و شبہات اور مشکلات کی باتیں گشت کررہی ہیں لیکن صحتیاب افراد کی باتیں حوصلہ افزائی کا سبب بنتی ہیں۔ آئسولیشن وارڈ میں علاج کے دوران خوف طاری رہتا ہے لیکن سب سے پہلے اس خوف کو دور کرنا ہے اور اس بات کو اپنے دل و دماغ میں بسا دینا چاہئے کہ کورونا کوویڈ۔19 جان لیوا بیماری نہیں ہے۔ اس سے متاثرہ اور علاج کے بعد صحت مند افراد جن میں سیاستداں، ڈاکٹرس، جرنلسٹ اور دیگر شعبہ حیات سے وابستہ افراد ہیں، ان میں جرنلسٹ سرینواس نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ کوویڈ۔19 کی مثبت رپورٹ آنے کے بعد پہلے تین دن ان پر بہت زیادہ مشکل سے گذرے جس کے بعد انہوں نے اپنے آپ میں ہمت جٹائی اور حوصلہ سے مقابلہ کیا اور چند ہی روز میں مکمل صحتیاب ہوکر لوٹے تو انہیں سب سے زیادہ ہمت ان کی بیوی کی طرف سے ملی اور بیماری سے لڑنے میں افراد خاندان کی ہمت افزائی بھی بہت زیادہ طاقتور ثابت ہوئی۔ ریاست تلنگانہ میں ریکوری اوسط بھی حوصلہ افزاء ہے۔ تاحال 53,239 افراد جو متاثرہ پائے گئے تھے وہ مکمل طور پر صحتیاب ہوگئے۔