6 ماہ میں نئی پارلیمنٹ کو ذمہ داری حوالے کرنے نیپال کی عبوری وزیر اعظم کا عزم
کھٹمنڈو۔14؍ستمبر ( ایجنسیز )نیپال کی نئی عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں واضح کیا کہ ان کی حکومت اقتدار کے مزے لینے نہیں بلکہ ذمہ داری پوری کرنے کیلئے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم 6 ماہ سے زیادہ اقتدار میں نہیں رہیں گے اور نئی منتخب پارلیمنٹ کے قیام کے بعد اقتدار اس کے حوالے کر دیا جائے گا۔سوشیلا کارکی اتوار کو کھٹمنڈو کے سنگھ دربار پہنچی جہاں انہوں نے باضابطہ طور پر وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا۔ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت صرف عبوری مدت کے لیے ہے تاکہ ملک میں امن قائم ہو اور آئندہ انتخابات تک حالات کو سنبھالا جاسکے۔حالیہ پرتشدد مظاہروں اور سرکاری دفاتر کو نقصان پہنچانے کے واقعات کی تحقیقات ضرور ہوں گی اور اس سلسلے میں کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے تعاون کے بغیر حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکتی۔نئی عبوری حکومت سے خاص طور پر نوجوانوں کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ مقامی نوجوان نے کہاکہ یہ تبدیلی ضروری تھی۔ امید ہے اب نظام بہتر ہوگا۔اسی طرح ایک اور شہری تھاپا نے کہا کہ نیپال میں صنعت، معیاری تعلیم اور روزگار کے مواقع کی کمی سب سے بڑی مشکلات ہیں۔ ان کے مطابق، نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور اسی لیے وہ نئی قیادت سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں۔عبوری حکومت کے قیام کے بعد حالات معمول پر لانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ تقریباً پانچ دن کے بعد ہند۔نیپال سرحد عام لوگوں کیلئے کھول دی گئی ہے۔ اب چھوٹے وہیکل رکھنے والے افراد آدھار کارڈ دکھا کر سرحد پار کر سکتے ہیں تاہم بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت فی الحال بند ہے کیونکہ کسٹمز دفتر کو مظاہرین نے نذر آتش کر دیا تھا، جس سے سرکاری ریکارڈ اور ٹیکس وصولی کا نظام متاثر ہوا ہے۔حالیہ مظاہروں اور تشدد میں مرنے والوں کی تعداد 61 تک پہنچ گئی ہے۔ آج صبح کھٹمنڈو کے بودھ اکثرتی علاقے میں واقع ایک سوپر اسٹور سے چھ نعشیں برآمد ہوئیں جس کے بعد فضا مزید سوگوار ہو گئی۔ تاہم عام شہریوں کا کہنا ہے کہ صورتحال آہستہ آہستہ سنبھلتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ کم از کم لوگوں کو ایک بار پھر سرحد پار کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔