ہم بی بی سی کیساتھ کھڑے ہیں، پارلیمنٹ میں برطانوی حکومت کا بیان

, ,

   

لندن ؍نئی دہلی: ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی اور ممبئی میں واقع BBC دفاتر میں گزشتہ ہفتے انکم ٹیکس نے سروے کیا تھا۔ اس سروے نما دھاوے سے متعلق برطانوی حکومت نے پارلیمنٹ میں اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی بی سی کی ادارتی آزادی کا دفاع کیا ہے۔ برطانوی حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جہاں تک لکھنے کی آزادی کی بات ہے، ہم اس معاملے میں بی بی سی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔برطانوی ایف سی ڈی او کے سینئر وزیر نے گزشتہ روز دارالعوام میں اٹھائے گئے ایک ضروری سوال کا جواب دیا جس میں انھوں نے کہا کہ حکومت انکم ٹیکس محکمہ کے ذریعہ جاری جانچ پر لگائے گئے الزامات پر تبصرہ نہیں کر سکتیں، لیکن میڈیا کی آزادی اور تقریر کی آزادی کی ہمیشہ حمایت کرے گی۔ ایف سی ڈی او کے پارلیمانی ایڈیشنل سکریٹری ڈیوڈ رٹلی نے کہا کہ ہم بی بی سی کیلئے کھڑے ہیں،ہم بی بی سی کو فنڈ دیتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہیکہ بی بی سی ورلڈ سرویس اہم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بی بی سی کو ادارتی آزادی ملے۔ یہ ہماری (حکومت کی) تنقید کرتا ہے، یہ (اپوزیشن) لیبر پارٹی کی تنقید کرتا ہے اور اس کے پاس وہ آزادی ہے جسے ہم مانتے ہیں کہ یہ بہت اہم ہے۔ یہ آزادی اہم ہے، اور ہندوستان میں حکومت سمیت ہم دنیا بھر میں اپنے دوستوں کو اس کی اہمیت کو بتانا چاہتے ہیں۔اس معاملے میں ایوان کو جانکاری دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ بی بی سی آپریشنل اینڈ ایڈیٹوریل کے معاملہ میں خود مختار ہے۔ پبلک براڈکاسٹر ایک اہم کردار نبھاتا ہے اور ایف سی ڈی او 12 زبانوں میں سرویس کی مالی اعانت کرتا ہے، جس میں 4 ہندوستانی زبانیں گجراتی، مراٹھی، پنجابی اور تلگو شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حمایت آگے بھی جاری رہے گی کیونکہ یہ یقینی بنانا اہم ہیکہ بی بی سی کے ذریعہ سے ہماری آواز اور ایک آزاد آواز پوری دنیا میں سنی جائے۔اپنے جواب میں ڈیوڈرٹلی نے ہندوستان کے ساتھ وسیع اور گہرے تعلقات کی طرف بھی اشارہ کیا، جس کا مطلب تھا کہ برطانیہ تعمیری طریقے سے مسائل کی وسیع سیریز پر بحث کرنے میں اہل ہے۔