نئی دہلی۔ 21 جولائی (ایجنسیز) چیف جسٹس آف انڈیا، بی آر گوائی نے پیر کے روز انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے خلاف بننے والے ’’بیانیے‘‘ پر ردعمل دیتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا کہ ہم خبریں نہیں دیکھتے اور یوٹیوب انٹرویوز بھی نہیں دیکھتے۔ یہ بات اس وقت کہی گئی جب سپریم کورٹ میں ایک خود نوٹس کیس کی سماعت ہو رہی تھی، جس میں سینئر وکلا اروند دتار اور پرتاپ وینوگوپال کو قانونی رائے دینے پر ای ڈی کی جانب سے طلبی پر سوال اٹھایا گیا۔ چیف جسٹس گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن کی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھایا گیا ہے اور ای ڈی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ محض قانونی رائے دینے پر وکلا کو نوٹس نہ دے۔ تشار مہتا نے مزید کہا کہ کبھی کبھار عمومی مشاہدات کو غلط انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ میں یہ ای ڈی کی طرف سے نہیں بلکہ اپنی ذاتی رائے دے رہا ہوں کہ ایک ادارے کے خلاف منظم بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس گوائی نے جواب دیا ہمیں ای ڈی کی جانب سے اوور اسٹیپنگ کئی کیسیس میں نظر آئی ہے، ایسا نہیں ہے کہ ہمیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔ حال ہی میں علیل رہنے والے چیف جسٹس گوائی نے مزید کہا کہ ہم خبریں نہیں دیکھتے، نہ ہی یوٹیوب انٹرویوز دیکھے ہیں۔ صرف گزشتہ ہفتہ چند فلمیں دیکھنے کا موقع ملا۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ای ڈی پر مسلسل سیاسی جانبداری اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات لگ رہے ہیں۔ چیف جسٹس کا یہ دوٹوک موقف ظاہر کرتا ہے کہ عدالت میڈیا کے بیانیوں سے متاثر ہوئے بغیر آئینی ذمہ داریوں کو نبھانے میں سنجیدہ ہے۔