بھاجپا کی اتحادی جماعت اور مہاراشٹر میں حکومت کی ساجے دار50-50 فارمولا پر بضد ہیں، دونوں مل کر انتخابات میں کامیاب تو ہو چکے ہیں مگر تذبذب اب بھی برقرار ہے۔ شیوسینا ٹھاکرے خاندان کے چشم وچراغ ادتھیہ ٹھاکرے کو وزیر اعلیٰ کے روپ دیکھنا چاہتی ہے۔ اور اج انہوں نے ایک پوسٹ جاری کیا ہے جس میں ادتھیہ کو مہاراشٹر کا مستقبل کا وزیر اعلیٰ لکھا ہے۔
قبل ازیں جمعہ کو شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اپنی خواہش ظاہر کرتے ہوئے اشاروں اور کنایوں میں کہاتھا کہ اس کی طویل مدت سے حامی رہی بی جےپی کے ساتھ سب کچھ اچھا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے مزاحیہ لہجے میں کہا،’’ہم نے لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی سے سمجھوتہ کیاتھا مگر اب ایسا نہیں کرسکتے۔ مجھے اپنی پارٹی کو بھی ترقی کی راہ میں گامزن کرنا ہوگا۔
شیوسینا نے اپنے ترجمانی کرنے والے اخبار’سامنا‘ کے اداریہ میں پارٹی کے سبھی کارکنوں کو ’اقتدار کا گھمنڈ‘نہ کرنے کا حکم دیا ہے ادارتی صفحے میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بی جےپی-شیوسینا اقتدارمیں پھر سے لوٹی ہے ،البتہ ان کی سیٹوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود یہ صورت حال اس نظریہ کا انکار کرتی ہے ،جس میں پھوٹ ڈالنے کی سیاست اور اپوزیشن پارٹیوں میں تقسیم کے ذریعہ الیکشن جیتنے کی بات کہی جاتی ہے۔
نیز مضمون اپوزیشن کے بڑھتے قدم کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے انتخابات سے قبل یہ سوالات بھی اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ مسٹر شرد پوار کی قیادت والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کا کوئی مستقبل نہیں ہے لیکن الیکشن کے نتیجوں نے اسے بھی غلط ثابت کردیا اور این سی پی نے 50سیٹوں سے زیادہ حاصل کیں ،جبکہ اس کی اتحادی کانگریس نے بھی 44 نشستیں حاصل کی ہے۔انتخابات کے نتیجے اس بات کی وارننگ ہے کہ حکومت کو اقتدار حاصل کرنے کا گھمنڈ نہیں کرنا چاہئے۔
خبریں یہ بھی مل رہی ہے کہ شیوسینا مسٹر آدتیہ ٹھاکرے کو ڈھائی سال بعد وزیراعلی کا عہدہ دینے کا سمجھوتہ کرسکتی ہے۔اس کے علاوہ وہ پارٹی کے لئے اسمبلی اسپیکر کے عہدے کا مطالبہ کرنے میں پیش پیش نظر آ رہی ہے۔