نوجوانوں کو انتہا پسندی کی طرف ڈھکیلنے والے نیٹ ورک کا صفایا کیا جائے گا: منوج سنہا
سری نگر20جولائی(یو این آئی) جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اتوار کے روز کہا کہ مرکزی زیرانتظام علاقے کے عوام کو دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات کے خلاف متحد ہو کر جنگ چھیڑنی چاہیے ۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان تمام عناصر اور نظام کا صفایا کرنے کے لیے پرعزم ہے جو نوجوانوں کو بنیاد پرستی کی طرف دھکیلنے ، ہتھیار فراہم کرنے اور دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے منعقدہ ‘پیڈل تھرو پیراڈائز’ سائیکل ریس کی فلیگ اِن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔منوج سنہا نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر دہشت گردی، اس کے معاون نظام اور منشیات کے خلاف بھرپور مہم چلانی ہوگی۔ یہ میرا عزم ہے کہ میں دہشت گردی کو سہارا دینے والے ہر اس نظام کو ختم کر کے رہوں گا جو نوجوانوں کو گمراہ کرنے ، ہتھیاروں اور فنڈنگ کے ذرائع فراہم کرنے اور دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے میں ملوث ہے ۔منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس کی قربانیوں اور فرض شناسی نے قومی یکجہتی کو مضبوط بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا، ‘ہم نے کبھی امن کو خریدنے کی کوشش نہیں کی، بلکہ اپنی قربانیوں سے اسے قائم کیا ہے ۔’انہوں نے بتایا کہ گذشتہ پانچ سے چھ سال میں پولیس فورس نے نہ صرف امن قائم کرنے بلکہ نوجوانوں میں نئے خواب بیدار کرنے اور انہیں ترقی کے مواقع فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ایل جی سنہا نے جموں و کشمیر میں حالیہ برسوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ‘آج کا نیا جموں و کشمیر صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے ۔ چند برس پہلے نوجوانوں کے ہاتھ میں پتھر ہوتے تھے ، آج وہی نوجوان قلم تھامے اسکولوں اور کالجوں میں علم حاصل کر رہے ہیں۔ جہاں کبھی ہڑتالوں اور بند کا کلینڈر ہوتا تھا، آج وہاں قومی و بین الاقوامی تقریبات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اب ریاست کے نوجوان اختراعات، تحقیقی منصوبوں اور اسٹارٹ اپس کی طرف راغب ہیں۔ آج کے جموں و کشمیر میں علیحدگی کے نعرے نہیں گونجتے بلکہ فیکٹریوں کی گونج اور ترقی کے خواب سنائی دیتے ہیں۔ایل جی نے پاکستان کی سرزمین سے کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دینے والوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، لیکن بیشتر معاملات میں ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی۔ان کے مطابق پہلی بار، حکومت نے ان متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے کی پہل کی ہے ۔ حال ہی میں بارہمولہ میں دہشت گردی سے متاثرہ 40 خاندانوں کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی گئیں۔ یہ وہی جموں و کشمیر ہے جہاں ماضی میں دہشت گردوں یا ان کے حامیوں کو نوکریاں ملتی تھیں، لیکن آج مظلوموں کو ان کا حق مل رہا ہے۔