ایک غیر متعلقہ مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ جج ‘ جسٹس بی آر گوائی کا ریمارک
نئی دہلی : سپریم کورٹ کے جج جسٹس بی آر گوائی نے آج ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران تبصرہ کیا کہ سپریم کورٹ پرا ب یہ الزام عائد ہو رہا ہے کہ ہم پارلیمانی کام کاج میں مداخلت کر رہے ہیں۔ عدالت پر تنقید ہو رہی ہے ۔ یہ ریمارک عدالت نے ایسے وقت میں کیا جب بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے ریمارکس پر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ۔ نشی کانت دوبے نے عدالتوں پر حدود سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا تھا ۔ سپریم کورٹ جج جسسٹ بی آر گوائی نے کہا کہ ’’ جیسا کہ ہم پر الزام عائد ہو رہے ہیں کہ ہم پارلیمانی اور ایگزیکیٹیو کام کاج میں مداخلت کر رہے ہیں ‘‘ او ٹی ٹی پلیٹ فارمس پر جنسی مواد کی دستیابی پر مرکز کی جانب سے پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے دائر کردہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس گوائی نے کہا کہ اس معاملے پر کنٹرول کون کرسکتا ہے ؟ ۔ یہ یونین کا کام ہے کہ اس سلسلہ میں قوانین تیار کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی ہم پر تنقید کی جا رہی ہے کہ ہم عاملہ کے کام کاج میں اور مقننہ کے کام کاج میں مداخلت کر رہے ہیں۔ جسٹس گوائی نے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین سے یہ بات کہی ۔ واضح رہے کہ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکڑ نے جمعرات کو سپریم کورٹ کی جانب سے کئے گئے ایک حالیہ فیصلے پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ عدالت سوپر پارلیمنٹ کی طرح کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تھا کہ ہمارے پاس ایسے ججس ہیں جو قانون بناسکتے ہیں۔ جو مقننہ کا کام کرسکتے ہیں اور جو سوپر پارلیمنٹ کی طرح کام کریں گے اور انہیں کوئی جوابدہی نہیں ہوگی کیونکہ ملک کا قانون ان پر لاگو نہیں ہوتا۔ انہوں نے صدر جمہوریہ کو سپریم کورٹ سے دی گئی ہدایت پر ناراضگی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ ہم ایسی صورتحال کے متحمل نہیں ہوسکتے جہاں آپ صدر جمہوریہ ہند کو ہدایت دے سکیں۔ دستور کے تحت ججس کو یہی اختیار حاصل ہے کہ وہ دستور کے دفعہ کی تاویل پیش کریں۔ اس کے فوری بعد بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے ہندی میں ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کو بند کردیا جانا چاہئے اگر عدالت ہی قوانین بنانے لگے جائے ۔ بی جے پی نے نشی کانت دوبے کے بیان سے اظہار لا تعلقی کردیا ہے ۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا کا کہنا تھا کہ یہ دوبے کے شخصی خیالات ہیں ۔