نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے جمعہ کے روز کسان تنظیموں کے پارلیمنٹ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا، ’’آج کسان پارلیمنٹ مارچ کر رہے ہیں۔ نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کی حمایت سے ان کی تحریک کو زبردست تقویت ملی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’کسان ایم ایس پی کے لیے قانونی ضمانت، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کے مطابق زراعت کی مجموعی لاگت کا ڈیڑھ گنا ایم ایس پی مقرر کرنے اور نجی کمپنیوں کے 16 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کرنے کے طرز پر کسانوں کے قرضوں سے یک مشت نجات جیسے اہم مطالبات کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘‘جے رام رمیش کے مطابق، کسان یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ زرعی اشیاء کی درآمد و برآمد پر فیصلہ ایک آزاد ایجنسی کرے جس میں کسانوں کو مناسب نمائندگی دی جائے۔ مزید یہ کہ وزیر اعظم فصل بیمہ منصوبہ کو کسانوں کے مفادات کے مطابق از سر نو تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا، ’’انڈین نیشنل کانگریس کسان تنظیموں کی ان تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔‘‘پنجاب اور ہریانہ کے شمبھو بارڈر سے کسان ایک بار پھر دہلی کی جانب روانہ ہو رہے ہیں۔ اس احتجاج کو ’دہلی چلو تحریک‘ کا نام دیا گیا ہے، جہاں گزشتہ 8 ماہ سے دھرنا دینے والے کسان بغیر ٹریکٹر ٹرالی کے پیدل دہلی کی طرف روانہ ہوں گے۔ آج 101 کسانوں کا پہلا جتھہ روانہ ہوگا۔کسان تحریک کے پیش نظر ہریانہ اور دہلی پولیس نے سکیورٹی سخت کر دی ہے۔ ہریانہ حکومت نے امبالہ کے شمبھو بارڈر پر حکم امتناعی جاری کر کرتے ہوئے عوامی اجتماعات و جلوسوں پر پابندی لگا دی ہے۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ ڈرون اور واٹر کینن کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ امبالہ کے دیہاتوں میں 9 دسمبر تک انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔