ہندواور مسلم دو آنکھیں‘ ایک آنکھ کی حفاظت دوسری نظرانداز

   

بونال کیلئے 15 کروڑ ، ائمہ اور مؤذنین تین ماہ کے اعزازیہ سے محروم، 15 کروڑ کی ضرورت، عید سے قبل جاری کئے جائیں

حیدرآباد۔/5جولائی، ( سیاست نیوز) سلطنت آصفیہ کے آخری فرمانروا نواب میر عثمان علی خاں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہندوؤں اور مسلمانوں کو اپنی دو آنکھیں قرار دیا تھا۔ انہوں نے اپنے عمل کے ذریعہ اس دعویٰ کو ثابت کیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ بھی ہندوؤں اور مسلمانوں کو اپنی دو آنکھیں قرار دیتے ہیں لیکن دونوں آنکھوں کی نگہداشت کے معاملہ میں جانبداری کا رویہ دیکھنے کو ملا۔ ترقی اور فلاح و بہبود کے فوائد دونوں طبقات کو یکساں طور پر ملنے چاہیئے۔ کے سی آر نے تمام مذاہب کی اہم عیدوں اور تہواروں کو سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا جو خوش آئند ہے لیکن مسلمانوں میں ائمہ اور مؤذنین حکومت کی توجہ کے منتظر ہیں۔ گذشتہ تین ماہ سے ائمہ اور مؤذنین کا ماہانہ اعزازیہ جاری نہیں کیا گیا۔ حکومت نے شہر میں بونال تقاریب کے لئے 15 کروڑ روپئے جاری کئے ہیں لیکن گذشتہ تین ماہ سے ائمہ اور مؤذنین جن کی تعداد تقریباً 10 ہزار ہے ماہانہ اعزازیہ سے محروم ہیں۔ بونال تقاریب کیلئے 15 کروڑ کی اجرائی پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن چیف منسٹر کو صرف ایک آنکھ کے بجائے دوسری آنکھ کی حفاظت کرنی چاہیئے تاکہ وہ بینائی سے محروم نہ ہوں۔ تین ماہ کے بقایا جات کی اجرائی کیلئے 15 کروڑ کی ضرورت ہے۔ اب جبکہ عیدالاضحی قریب آچکی ہے اگر ائمہ اور مؤذنین کو 3 ماہ کے بقایا جات ادا کردیئے جائیں تو انہیں عید کیلئے سہولت ہوسکتی ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے مارچ تک کے بقایاجات ادا کئے گئے۔ جملہ 9,900 ائمہ اور مؤذنین کے تین ماہ کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے 14 کروڑ 85 لاکھ روپئے کی ضرورت پڑے گی۔ اسکیم کے تحت 5352 ائمہ اور 4548 مؤذنین کو ماہانہ 5 ہزار روپئے اعزازیہ دیا جاتا ہے۔ 33 اضلاع میں بیشتر اضلاع ایسے ہیں جہاں ائمہ اور مؤذنین کی تنخواہیں انتہائی کم ہیں۔ شہر کے بعض علاقوں میں ائمہ اور مؤذنین کو مساجد کمیٹیوں کی جانب سے معمولی تنخواہ دی جاتی ہے۔ 3 ماہ کے بقایا جات کیلئے ائمہ اور مؤذنین وقف بورڈ کے دفتر کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں بارہا توجہ دہانی کے باوجود کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی اور وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور سے ائمہ اور مؤذنین نے اپیل کی ہے کہ اس معاملہ میں فوری مداخلت کرتے ہوئے عید سے قبل تین ماہ کے بقایا جات کی اجرائی کو یقینی بنائیں۔ اپریل تا جون کے بقایا جات کے تحت ہر مؤذن اور امام کو 15 ہزار روپئے حاصل ہوں گے جس سے عیدالاضحی کی ضرورتوں کی باآسانی تکمیل ہوپائیگی۔ جس طرح بونال تقاریب کیلئے جائزہ اجلاس کے فوری بعد 15 کروڑ کا اعلان کیا گیا اسی طرح ائمہ اور مؤذنین کیلئے بھی 15 کروڑ جاری کئے جائیں۔ عید سے قبل بقایا جات کی اجرائی کے ذریعہ چیف منسٹر کے سی آر ہندوؤں اور مسلمانوں کو دو آنکھیں قرار دینے کے دعویٰ کو عملی شکل دے سکتے ہیں۔ر