نریندر مودی پر طنز ، عراق اور لیبیا حکومتوں کے زوال کا حوالہ ، راہول گاندھی کا براؤن یونیورسٹی سے آن لائن خطاب
حیدرآباد۔ راہول گاندھی نے نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور لیبیاء کے آمر حکمراں بھی منتخبہ حکمراں تھے۔ کانگریس قائد نے گذشتہ یوم اپنے ایک بیان میں عالمی سطح پر ہندستانی جمہوریت میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ نریندر مودی عوامی رائے اور ووٹ سے منتخب ہونے والے قائد ہیں انہیں تاریخ کے اوراق کا مشاہدہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عراق کے آمر حکمراں صدام حسین بھی ووٹ کے ذریعہ منتخب ہوا کرتے تھے اور انہیں بھی عراقی عوام منتخب کیا کرتی تھیں لیکن اس کے باوجود ان کے انجام سے ہر کوئی واقف ہے۔ اسی طرح لیبیاء میں کرنل قذافی بھی عوامی ووٹ کے ذریعہ منتخب ہوکر آتے تھے لیکن دنیاانہیں ایک آمر حکمراں کی حیثیت سے ہی جانتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستانی جمہوریت جس تیزی کے ساتھ تنزلی کا شکار ہورہی ہے ایسے دور میں ملک کے جمہوری اقدار کا تحفظ عوام کی ذمہ داری ہے اور آمرانہ طرز حکمرانی کو برداشت کرنے کی صورت میں کئی تکالیف کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔راہول گاندھی نے براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر اشوتوش وارشنے کے ساتھ آن لائن تبادلۂ خیال کے دوران کہا کہ رائے دہی اور ووٹ کے ذریعہ منتخب ہونا ہی آمریت کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ غیر جانبدار اداروں کے تحفظ کے ساتھ ہونے والی رائے دہی جمہوریت کے تحفظ اور آمریت کے خاتمہ کا باعث بن سکتی ہے۔